کوئٹہ (آن لائن)عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر وپارلیمانی لیڈراصغرخان اچکزئی نے کہاہے کہ مولانافضل الرحمن نئی تنخواہ کی تلاش میں نکلے ہیں،مجاہدین کی کابل کااختیار لینے کے بعد انہی لوگوں کے فتویٰ پر مجاہدین جو غازی تھے کا خون بہایاگیا،افغانستان میں پاکستان کی طرف سے کردار انتہائی خطرناک،افغان وافغان عوام کی دشمنی وتباہی ہے،ماسکو میں روس،
قطر میں امریکی اور بیجنگ میں چین کے ساتھ بیٹھنا حلال ہے تو پھر مسلمان افغان بھائیوں کے ساتھ جنگ کیوں ہے؟ فتح مکہ کے چارقوانین خواتین،بوڑھے بچے اور تسلیم لوگ معاف ہوں گے لیکن یہاں تو تسلیم ہونے والوں کو گھروں سے نکال کر شہید کیاگیاہے،خواتین اور بوڑھوں کو بے گھر کیاگیاہے،پاکستان میں حق کی بات کیلئے میڈیا میں کوئی جگہ نہیں اگر اب بھی ان کی بات نہ سنی گئی تو اس کے انتہائی منفی اثرات مرتب ہونگے۔ان خیالات کااظہار انہوں نے وائس آف امریکہ پشتو سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔اصغر خان اچکزئی نے کہاکہ مولانافضل الرحمن نئی تنخواہ کی تلاش میں نکلے ہیں مولانافضل الرحمن یا ان کی جماعت کی طرف سے یہ موقف آج کا نہیں بلکہ اگر تاریخ دیکھاجائے تو غازی امان اللہ خان کے وقت میں بھی ایسے لوگوں کے آباؤاجداد کی طرف سے فتویٰ نکلے ہیں افغانستان میں مجاہدین کی طرف سے جہاد کے نام پر جو کچھ ہواان کے پیچھے بھی یہی لوگ تھے کفر کے فتویٰ دئیے جاتے تھے اور اسلام کے مقدس نام کواستعمال کیاجارہاتھا جب وہ مجاہد کابل پہنچے اور کابل کااختیار لیا تو انہی لوگوں کی فتویٰ سے طالب پیدا کئے گئے اور انہیں فتویٰ دیاگیاکہ اساتذہ،مجاہدین جنہیں غازی کہاجاتاتھا ان کا خون بہایا گیا انہوں نے کہاکہ ہمیں سمجھ نہیں آرہا جب موجودہ افغان صدر ڈاکٹراشرف غنی جب حامد کرزئی کے دور حکومت میں خزانہ وزیر تھے
تو مولانافضل الرحمن ایک بڑے وفد کے ساتھ کابل میں 10سے 15دن گزارتے ہیں اورہر افغان اورعالم کے ساتھ ملاقاتیں کرتے ہیں اور افغان سرزمین پر جاری جنگ کوتشویشناک قراردیتے ہیں موجودہ حالات میں مولانافضل الرحمن اوران کے جماعت کے انٹرویوز موجود ہیں لیکن ایسا کیا ہواکہ ان کا موقف تبدیل ہوگیا ان کو ایسا کاغذ یا
چٹ کہاں سے آیا کہ وہ قوم پرستوں،افغان سرزمین سے تعلق رکھنے والے لوگوں کے سامنے یہ اعلان کرے کہ افغانستان میں 80فیصد فتوحات حاصل کئے گئے ہیں اور آگے بڑھ رہے ہیں انہوں نے کہاکہ پاکستان کی سرزمین سے جو کرداراداکیاجارہاہے وہ انتہائی خطرناک بلکہ افغان دشمنی اورافغان عوام کی تباہی ہے جیسے کہ پہلے خان
عبدالولی خان کہاکرتے تھے کہ جس گھر کو آپ بم بھیجوگے،پتھر مارو گے تو دوسری طرف سے پھول کی خواہش پاگل پن ہے جو آگ افغان سرزمین پر لگی ہے اس کے اثرات سے ہم بھی متاثر ہوں گے دین اور اسلام کے نام جوجنگ اورفساد جاری ہے ہم ان سے کہتے ہیں آپ کا ماسکو میں روس کے ساتھ بیٹھنا حلال،قطر میں
امریکیوں،بیجنگ میں چین کے ساتھ بیٹھنا روا ہے لیکن ایسے میں جب افغانستان میں عالم کفر کا ایک سپاہی بھی افغانستان میں نہیں ہے وہاں صرف آپ کے بھائی افغان آپ کو بیٹھنے کی دعوت دیتے ہیں تو پھر یہ جنگ کیوں ہے، افغانستان میں صورتحال سے متعلق ہر کسی کے اپنے تحفظات ہیں ہوناتویہ چاہیے کہ افغان حکومت اور طالب
دونوں آپس میں بیٹھے اور فیصلہ کرے کہ افغان سرزمین پر کسی کو نہیں چھوڑا جائے گا چاہے وہ کسی بھی شکل میں ہوں افغانستان کے جھنڈے کا کیا قصور ہے یہ توافغانستان کی تاریخ کا جھنڈا ہے اس کو آگ لگایاجاتاہے یہ جھنڈا نہ تو اشرف غنی کا ہے نہ ہی حامد کرزئی کا،نبی ﷺ کی فتح مکہ کے موقع پر چار قوانین جو سب کومعلوم
ہے کہ بوڑھے،بچے،خواتین اور تسلیم شدہ لوگ معاف ہوں گے لیکن یہاں تو تسلیم شدہ لوگوں کو گھروں سے نکال کرشہید کیاگیا خواتین،بوڑھوں کو بے گھر کیاگیاہے انہوں نے کہاکہ پاکستان میں حق کی بات کی میڈیا میں کوئی جگہ نہیں ہے پاکستان میں پشتون تحفظ موومنٹ،بلوچ بھائی،مظلوم سندھی یا دیگر افراد جو اپنے حق کیلئے نکلتے ہیں ان کیلئے میڈیا میں کوئی جگہ نہیں ہے۔ان کی آواز سننے کی ضرورت ہے۔