اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان میں 32فیصد بچے سکولوں سے باہر ہیں، 16فیصد گھرانے غذائی عدم تحفظ کا شکار ہیں ، شرح خواندگی 60فیصد،46فیصد کے پاس سمارٹ فون ،33فیصد کیلئے انٹرنیٹ سہولت حاصل ہے،84فیصد گھروں کو غذائی تحفظ حاصل ہے ، روزنامہ جنگ میں تنویر ہاشمی
کی شائع خبر کے مطابق پنجاب میں 15.66 فیصد، سندھ میں 17.52فیصد،خیبرپختونخوا میں 14.44 فیصد اوربلوچستان میں23.36فیصد گھر غذائی عدم تحفظ کا شکارہیں ، پاکستان میں 83فیصد گھروں میں فلش ٹائلٹ کی سہولت حاصل ہے ، 10فیصد گھرانوں کو ٹائلٹ کی سہولت میسر نہیں،22فیصد آبادی کو نلکے کے پانی کی سہولت حاصل ہے، ملک میں معذور آبادی کی شرح 3.41فیصدہے ،پاکستان بیور و آف شماریات کے سوشل و معیار زندگی اقدامات سروے کے مطابق 2019-20تک پاکستان میں 91فیصد گھروں میں روشنی کیلئے بجلی کی سہولت میسر تھی، 54فیصد گھروں میں صابن سے ہاتھ دھونے کیلئے الگ سے انتظامات ہیں ، 17فیصد گھروں سے میونسپل کارپوریشن کے ذریعے کوڑا اٹھایا جاتا ہے ،سروے کے مطابق پاکستان میں 48فیصد گھروں کوکھانا پکانے کیلیے گیس ایندھن جبکہ 37فیصد کو دیگر کلین ایندھن کی سہولت حاصل ہے، 2019-20تک 81فیصد آباد ی نے حفاظتی ٹیکوں کا مکمل کورس کیا ہو ا تھا ، پاکستان کی 95فیصد آبادی علاج معالجے کیلئے ڈاکٹروں سے رجوع کرتی ہے۔