کہتے ہیں کہ افغانستان کے صدر سردار داؤد کو اطلاع ملی کہ کابل میں تانگے کا کرایہ بہت زیادہ بڑھ گیا ہے۔ سردار داؤد نے فوراً عام لباس پہنا اور بھیس بدل کر ایک کوچوان کے پاس پہنچ کر پوچھا کہ ’’محترم، پُل چرخی (افغانستان کے ایک مشہور علاقے کا نام) تک کا
کتنا کرایہ لو گے؟‘‘ کوچوان نے سردار داؤد کو پہچانے بغیر جواب دیا کہ ’’میں سرکاری نرخ پر کام نہیں کرتا۔‘‘ افغانستان کے صدر داؤد خان نے کہا: 20؟ کوچوان: اور اوپر جاؤ۔ داؤد خان: 25؟ کوچوان: اور اوپر جاؤ۔ داؤد خان: 30؟ کوچوان: اور اوپر جاؤ۔ داؤدخان: 35؟ کوچوان مارو تالی۔ داؤد خان تانگے پر سوار ہو گیا، تانگے والے نے داؤد خان کی طرف دیکھا اور پوچھا کہ فوجی ہو؟ داؤد خان: اوپر جاؤ۔ کوچوان: اشتہاری ہو؟ داؤد خان: اور اوپر جاؤ۔ کوچوان: جنرل ہو؟ داؤد خان: اور اوپر جاؤ۔ کوچوان: مارشل ہو؟ داؤدخان: اور اوپر جاؤ۔ کوچوان: کہیں داؤد خان تو نہیں ہو؟ داؤد خان: مارو تالی۔ کوچوان کا رنگ اُڑ گیا۔ داؤد خان نے اُس سے پوچھا کہ ڈر گئے؟ کوچوان: اور اوپر جاؤ۔ داؤد خان: کانپ گئے؟ کوچوان: اور اوپر جاؤ۔ داؤد خان: شلوار گیلی ہو گئی؟ کوچوان: مارو تالی۔ کوچوان نے داؤد خان سے کہا کہ مجھے جیل بھیجو گے؟ داؤد خان: اور اوپر جاؤ۔ کوچوان: جلا وطن کرو گے؟ داؤد خان: اور اوپر جاؤ۔ کوچوان: پھانسی پر چڑھاؤ گے؟ داؤد خان: مارو تالی۔ اگر دو چار تالیاں ہمارے ملک میں بھی بج جائیں تو نظام میں بہتری آ سکتی ہے۔ اس پوسٹ کو زیادہ سے زیادہ لائیک اور شیئر کریں۔