پشاور( آن لائن، این این آئی )پشاورمیں دوران پور قرنطینہ سینٹر میں تعینات پولیس اہلکار کی فائرنگ سے سب انسپکٹر گل رحمان اور حوالدار عمران جاں بحق ہوگئے۔ پشاور کے علاقے دوران پور میں قائم قرنطینہ سینٹر میں تعینات پولیس اہلکار نے ساتھی اہلکاروں پر فائرنگ کردی، جس کے نتیجے میں سب انسپکٹر گل رحمان اور حوالدار عمران موقع
پر ہی جاں بحق ہوگئے۔حکام کے مطابق موقع پر موجود پولیس کے دیگر اہلکاروں نے ملزم کو گرفتار کرلیا، ملزم کی شناخت عباس کے نام سے ہوئی ہے، جسے گرفتار کرکے تھانے منتقل کردیا گیا ہے، تاہم قتل کی وجہ سامنے نہیں آئی۔ جب کہ لاشوں کو اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔ دوسری جانب خیبرپختونخوا میں کورونا کی نئی اقسام ڈیلٹا، الفا اور بِیٹا کے بڑھتے ہوئے کیسز کے پیش نظر ویکسینیشن کا عمل تیز کرنے اور وبا سے متاثرہ علاقوں میں اسمارٹ لاک ڈاؤن لگانے کی کوششیں تیز کردی گئی ہیں۔عہدیداروں نے بتایا کہ محکمہ صحت نے کورونا کے مثبت کیسز کے 50 نمونے قومی صحت کے انسٹی ٹیوٹ آف اسلام آباد کو ارسال کیے تھے جن میں سے 16 ڈیلٹا اور 5 الفا ویرینٹ پائے گئے۔ان کا کہنا تھا کہ این آئی ایچ نے گزشتہ ماہ وائرس کے الفا، بیٹا اور ڈیلٹا ویرینٹ کے 8 کیسز کی تصدیق کی تھی۔خیبر میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ضیاالحق کے مطابق ڈیلٹا ویرینٹ تیزی سے پھیل رہا ہے اور ویکسین کے باوجود
مختلف متاثرین میں پایا گیا۔انہوں نے بتایا کہ پشاور میں 17 سے 22 سال عمر کی تین خواتین اور 27 سے 30 سال عمر کے 2 مردوں میں الفا ویرینٹ کے موجود ہونے کی تصدیق ہوئی۔انہوںنے کہاکہ پشاور میں 17 سے 22 سال عمر کی تین خواتین اور 27 سے 30 سال عمر کے 2 مردوں میں الفا قسم کے موجود ہونے کی تصدیق ہوئی۔پروفیسر ضیاالحق نے کہا
کہ پشاور میں ایک خاتون نے 16ـ50 سال کی عمر کی 6 خواتین اور 24ـ70 سے سال کے 10 مردوں میں ڈیلٹا قسم کا انکشاف ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ اعداد و شمار سے ظاہر ہوتاہے کہ ڈیلٹا قسم زیادہ موجود ہے۔پروفیسر ضیا الحق نے بتایا کہ وائرس کے خلاف ویکسین لگوانے والوں میں کووڈ کے کیسز میں نمایاں کمی آئی ہے اور ڈیلٹا قسم سے متاثر ہونے کے
باوجود علاماتیں درمیانی درجے کی ہیں۔وائس چانسلر نے کہا کہ کے ایم یو نے حال ہی میں سنجر سیکوینسر حاصل کیا جس کی مدد سے کورونا قسم کی شناخت ہوسکے گی۔پروفیسر ضیاالحق نے کہا کہ ان کی یونیورسٹی میں ایک سال میں 3 ہزار کورونا کیسز کو ٹیسٹ کیا اور کورونا کی نئی قسم کی تشخیص کے لیے جدید تکنیک حاصل کرلی ہے۔انہوں نے کہا کہ
اس تکنیک سے وائرس کے پورے جینوم میں کسی بھی طرح کی تبدیلی کی شناخت کی جاسکتی ہے، کورونا کی نئی قسم کی تشخیص کے لیے فی مریض تقریباً 50 ہزار روپے خرچ ہوتے ہیں اسی وجہ سے اس تکنیک کو انتہائی مشکوک نمونوں کے لیے استعمال کیا جائے گا۔دریں اثنا محکمہ صحت کے عہدیداروں نے بتایا کہ ڈیلٹا، الفا اور بیٹا قسم
کے بعد صورتحال غیر یقینی ہے۔ایک عہدیدار نے بتایا کہ این سی او سی عید کے دنوں میں مکمل لاک ڈاؤن نافذ نہیں کرے گی لیکن ایس او پیز سے متعلق طریقہ کار وضع کرے گی۔پروفیسر ضیاالحق نے بتایا کہ احتیاطی اقدام کو نافذ کرنے کے لیے ہم نے ضلعی انتظامیہ پر بھاری ذمہ داری عائد کی ہے۔انہوں نے کہا کہ جہاں کم سے کم 5 کیسز کی اطلاع ملی اس علاقے میں منی لاک ڈاؤن لگایا جائے گا جس کے تحت چند مکانات بند کردیے جائیں گے جبکہ 10 یا اس سے زیادہ مثبت کیسز کی صورت میں ایک یا کچھ گلیوں میں اسمارٹ لاک ڈاؤن نافذ کیا جائے گا۔