جمعرات‬‮ ، 14 اگست‬‮ 2025 

آج کل کے ڈراموں کو ڈرامہ کہا ہی نہیں جا سکتا،لیجنڈری ڈرامہ ساز انور مقصود نے ڈرامے نہ لکھنے کی وجہ بتادی

datetime 13  جولائی  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی (این این آئی)لیجنڈری ڈراما ساز، مزاح نگار اور مصنف 80 سالہ انور مقصود طویل عرصے سے ڈراما نگاری سے دور ہیں، البتہ وہ چند سال سے تھیٹرز لکھ رہے ہیں۔اس وقت جب پاکستان میں ڈراموں کی ریٹنگ کے نئے ریکارڈز بن رہے ہیں، تب نہ صرف انور مقصود بلکہ ان کی طرح دیگر معروف ڈراما ساز بھی ڈراموں سے دور ہیں اور شائقین چند لکھاریوں کے

یکساں موضوعات کے ڈرامے دیکھ کر خوش ہیں۔انور مقصود جس عہد کے ڈراما ساز ہیں، اس عہد کے لوگ بھی اب ٹی وی پر چلنے والے ڈرامے نہیں دیکھتے مگر نئی نسل حالیہ ڈراموں کے سحر میں گم ہے مگر پاکستان ٹیلی وژن (پی ٹی وی) کے ڈرامے دیکھنے والے لوگ آج بھی انور مقصود جیسے ڈراما نگاروں کے ڈرامے دیکھنے کے لیے ترستے ہیں۔مگر خود انور مقصود آج کل کے ٹی وی ڈراموں کے لیے خود کو فٹ نہیں سمجھتے ہیں اور کہتے ہیں کہ حالیہ دور میں جس طرح کے ڈرامے لکھے اور چلائے جا رہے ہیں، ایسے ڈراموں کے لیے وہ فٹ نہیں ہیں اور ان کی جگہ نہیں بنتی، جس وجہ سے وہ خود ڈراموں سے دور ہو گئے۔ انور مقصود نے بتایا کہ وہ خود ڈراما لکھنے کے معاملے میں پیچھے ہٹ گئے ہیں، کیوں کہ آج کل کے دور میں ان کی جگہ بنتی ہی نہیں۔انہوں نے بتایا کہ ان کا اپنا خیال ہے کہ آج کل کے پاکستانی ڈراموں کو ڈراما کہا ہی نہیں جا سکتا، آج کے دور میں ڈائجسٹ میں کہانیاں لکھنے والے لکھاری 3 دن میں 20 ڈرامے بھی لکھ سکتے ہیں۔انور مقصود کے مطابق حالیہ دور میں تخلیقی صلاحیت کو اہمیت نہیں دی جاتی بلکہ ریٹنگ کے معاملات سب سے زیادہ اہم ہیں اور مارکیٹنگ کے لوگ ہی ڈرامے کی کاسٹ اور کہانی سے متعلق فیصلہ کرتے ہیں، پروڈیوسر اور ہدایت کار کی کوئی اہمیت نہیں رہی۔انہوں نے بتایا کہ ایک زمانے میں جب پاکستان میں بھارتی ڈرامے آنے لگے، تب اس وقت کے بڑے ڈراما سازوں کا خیال تھا کہ بھارتی لوگ ہم سے ڈراما سیکھیں گے مگر یہاں الٹا کام ہوا اور ہمارے لکھاریوں نے ان کی نقل کرنا شروع کردی۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



شیلا کے ساتھ دو گھنٹے


شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…