مقبوضہ بیت المقدس(این این آئی)مسجد اقصی کے خطیب اور القدس سپریم اسلامی کمیٹی کے چیئرمین الشیخ عکرمہ صبری نے8 ذی الحج کو مسجد اقصی میں اسرائیلی آباد کاروں کے دھاووں کی منصوبہ بندی ناکام بنانے کے لیے قبلہ اول میں حاضری یقینی بنانے پر زور دیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق مسجد اقصی کے خطیب الشیخ صبری نے ایک بیان میں کہا کہ اسرائیلی آباد کار 8 ذی الحج کو مسجد اقصی کا تقدس پامال کرنے کی منصوبہ بندی کررہے ہیں۔ اس روز فلسطینیوں کو مسجد اقصی میں زیادہ سے زیادہ حاضری دے کرانتہا پسند شرپسندوں کی سازشوں کو ناکام بنانا ہوگا۔الشیخ عکرمہ صبری نے اسرائیلی آباد کاروں کی طرف سے القدس میں موجود مقدسات پر دھاووں کی دھمکی کو بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا۔ان کا کہنا تھا کہ انتہا پسند اسرائیلیوں نے مسجد اقصی پر آٹھ ذی الحج کو اس لیے دھاوا بولنے کا اعلان کیا ہے تاکہ مسلمانوں کے مقدس مقام کی حج کے مقدس ایام میں بے حرمتی کی جاسکے۔انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی نئی حکومت نے ثابت کیا کہ وہ مسلمانوں کے قبلہ اول کے لیے خطرہ بننے والے اسرائیلی شرپسندوں کی پشت پناہی میں سابقہ حکومت سے پیچھے نہیں۔ تمام صہیونی فلسطینی قوم کے لیے یکساں مجرم ہیں۔ دوسری جانب فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے امریکی انتظامیہ اور نئی اسرائیلی حکومت کو بھیجے گئے مطالبات کی تفصیلات کا انکشاف کیا ہے۔ فلسطینی اتھارٹی نے امریکا اور اسرائیل سے امن مذاکرات کی بحالی کی پیش کش ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے 14 مطالبات شامل ہیں۔ جلد ہی امریکی وفد کی خطے میں آمد سے قبل اور اردن اور مصر کے وفود نے امن عمل کو آگے بڑھانے کی کوشش ان مطالبات کا حصہ ہے۔اس حوالے سے ایک خفیہ دستاویز سامنے آئی جس میں امریکا سے مطالبہ کیا کہ مقبوضہ بیت المقدس میں صدر دفتر کھولنے اورالقدس میں بقیہ فلسطینی ادارے کے دفاترکھولنے کا کہا تھا۔اس کے علاوہ مطالبے میں القدس اور غرب اردن میں فلسطینیوں کو ان کے گھروں سے بے دخل کرنے اور ان کے مکانات کی مسماری روکنے کا مطالبہ بھی شامل ہے۔ مطالبات میں اسرائیلی آباد کاری روکنے کی بھی بات کی گئی ہے۔