کراچی (این این آئی) کراچی میں پانی مافیا جیت گیا صنعتکار ہار گئے۔پانی کی فراہمی میں مسلسل رکاوٹ کے سبب ملک کے سب سے بڑے شہر سے ایکسپورٹرز اور صنعت کاروں نے کاروبار بند کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ایکسپورٹرز کا کہنا ہے کہ پانی نہ ملنے کی وجہ سے کراچی سے انڈسٹری پنجاب شفٹ کر رہے ہیں۔وزیر اعظم کے ایکسپورٹ بڑھانے کے ٹارگٹ کے آگے کراچی کی پانی مافیا رکاو ٹ بن گئی۔
معروف صنعتکار اور یونائٹیڈ بزنس گروپ کے سربراہ اورسابق صدر ایف پی سی سی آئی ایس ایم منیر نے کراچی میں اپنی فیکٹری پانی کی جائز طریقے سے نہ ملنے کی وجہ سے بند کردی۔اس ضمن میں ایس ایم منیر نے میڈیا کو بتایا کہ سالانہ بیس سے پچیس کروڑ روپے کا پانی خریدنا پڑتا تھا اورکراچی میں اتنا مہنگا پانی خرید کر کاروبار کرنا اب ممکن نہیں رہا ہے۔ایس ایم منیر کا دعوی کیا کہ اس وقت دس سے پندرہ مزید فیکٹریاں کراچی سے شفٹ ہورہی ہیں اور یہکارخانے بند ہونے سے نہ صرف ایکسپورٹ متاثر ہوگی بلکہ بیروز گاری بھی بڑھے گی۔ انکا کہنا تھا کہ کراچی میں پانی لائنوں میں نہیں آتا لیکن واٹر ٹینکرزمیں پانی دستیاب ہے۔ایس ایم منیر نے بتایا کہ کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ انڈسٹری میں 4500صنعتیں ہیں جن کا انفرا اسٹرکچر بہتر بنانے کیلئے سندھ حکومت نے بھرپور تعاون کیا ہے مگر وفاقی حکومت نے ابھی تک میچنگ گرانٹ نہیں دی جس کی وجہ سے انفرااسٹرکچر کی بحالی میں رکاوٹ آرہی ہے،وزیراعظم عمران خان ملکی اکنامی کو مضبوط بنانے کیلئے بھرپور اقدامات کررہے ہیں اورہم انکا مکمل طور سے ساتھ دے رہے ہیں لیکن کراچی جو ملکی برآمدات کا سب سے بڑا مرکز ہے اگر پانی کی ان صنعتوں کو کے ڈبلیو ایس بی سے فراہمی نہ کی گئی تو وزیراعظم کا ایکسپورٹ بڑھانے کا خواب متاثر ہوگا۔
دوسری جانب پاسبان ڈیموکریٹک پارٹی کے چیف آرگنائزر اقبال ہاشمی نے کہا ہے کہ صنعتکاروں کو پانی کی سپلائی بند کرناکراچی کو معاشی طور پر تباہ کرنے کے مترادف ہے۔صنعتیں بند ہوئیں تو لاکھوں شہری بیروزگار ہوجائیں گے۔ زبانی جمع خرچ سے قومیں ترقی نہیں کرتیں۔ صنعتی ترقی اور بیرونی سرمایہ کاری کا رخ صنعتوں
کی طرف کرنے کے لئے حکومت کار آمد پالیسی بنائے۔ بجلی، گیس اور پانی کے بحران کے باعث صنعتکاروں نے اپنی صنعتیں فروخت کرنا اوربیرون ملک منتقل کرنا شروع کر دی ہیں۔صنعتکاروں کو سہولیات کی فراہمی کے لئے ٹھوس اقدامات کئے جائیں۔ پی ٹی آئی حکومت کی غلط اور ناقص پالیسیاں ملک کو برباد کرر ہی ہیں۔