اسلام آباد(آن لائن) نوجوان لڑکی اور لڑکے کے ویڈیو کیس میں ملزمان کے خلاف درج مقدمہ میں بھتہ خوری،ڈکیتی سمیت مزیددفعات کا اضافہ کیا جا رہا ہے،مقدمہ کی روشنی میں ملزمان کوسزائے موت اور عمر قید تک کی سزائیں ہو سکتی ہیں،مرکزی ملزم عثمان مرزا کے موبائل فون بر آمد کر کے فرانزک کے لئے بھجو ائے جا رہے ہیں،متاثرہ لڑکے اور لڑکی کا بیان بھی قلمبند کر لیا گیا ہے،
ملزمان کی پشت پناہی کرنے والا جو بھی سامنے آئے گا اسے قانون کی گرفت میں لایا جائے گا،یہ باتیں پیر کو ڈی آئی جی آپریشنز افضال احمد کوثر نے اپنے دفتر پولیس لائنزہیڈ کوارٹرز میں ایس ایس پی انویسٹگیشن عطاء الرحمن اور ایس ایس پی آپریشنز سید مصطفی تنویر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتائیں،ڈی آئی جی آپریشنز نے بتایا کہ نوجوان لڑکی اور لڑکے کے ویڈیو کیس میں اب تک مرکزی ملزم سمیت چھ ملزمان گرفتار ہو چکے ہیں،ان میں محمد عثمان مرزا،فرحان خان، عطاء لرحمان، عدارس بٹ، عمر بلال اور محب خان شامل ہیں۔اس کیس میں کچھ نئے حقائق سامنے آئے ہیں ان حقائق کی روشنی میں ایف آئی آر میں کچھ نئی دفعات کا اضافہ کیا جارہا ہے،ان دفعات میں A,375DPPC,384PPC,342PPC,114PPC,395PPC,496A,377Bشامل ہیں،اب یہ کیس مزید مضبوط اور موثر ہو گا، انہوں نے بتایا کہ ملزم عثمان مرزا کے موبائل فون برآمد کر لئے گئے ہیں جو فرانز ک کے لئے بھجوائے جا رہے ہیں،اس کیس سے جڑے دیگر حقائق کو بھی سامنے لانے کی کوشش کی جار ہی ہے،مرکزی ملزم عثمان مرزا کے خلاف تھانہ سہالہ میں ایک مقدمہ درج ہے، ان ملزمان کا اگر کوئی متاثر ہ شخص ہے تو اسے بھی پولیس سے رابطہ کرنا چاہئے، ڈی آئی جی نے بتایا کہ متاثرہ لڑکے اور لڑکی کے مطابق ملزم عثمان مرزا نے ان سے بھتہ بھی لیا،
ویڈیو کس نے سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کی اس پر تفتیش کی جار ہی ہے، ملزم عثمان مرزا کا بھائی بھی اس کیس میں ملوث ہے جس کی گرفتاری کے لئے ٹیمیں کام کر رہی ہیں، اس کیس کی تفتیش کی روشنی میں ملزمان کی مجموعی تعداد کے بارے میں بتانا قبل از وقت ہوگا، ویڈیو کس نے لیک کی اس سے متعلق ایف آئی اے سے رائے لی جا رہی
ہے، انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ گرفتار ملزمان کی پشت پناہی کرنے کے حوالے سے جو بھی شواہد سامنے آئیں گے ان کی روشنی میں کارروائی ہو گی چاہے کوئی کتنا ہی بااثر کیوں نہ ہو اسے قانون کی گرفت میں لائیں گے ڈی آئی جی نے بتایا کہ آئی جی اسلا م آباد قاضی جمیل الرحمان کے خصوصی احکامات پرکیس کی تفتیش
اور پراسیکیوشن کے لئے ایس ایس پی رینک کے افسر کی زیر نگرانی سپیشل پولیس ٹیم تشکیل دی گئی ہے، اسلام آباد پولیس ملزمان کو ان کے انجام تک پہنچانے کے لئے تمام تر وسائل بروئے کا ر لائے جا رہے ہیں تاکہ ملزمان کسی بھی صورت سزا سے نہ بچ سکیں، اس کیس میں جو دفعات شامل ہیں ان کی روشنی میں سزائے موت سے عمر قید تک کی سزائیں ہو سکتی ہیں۔