جمعہ‬‮ ، 18 اپریل‬‮ 2025 

نیتن یاہو نے 12برس بعد وزیر اعظم ہائوس خالی کر دیا

datetime 11  جولائی  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

تل ابیب (این این آئی)سابق اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو اور ان کی فیملی نے سرکاری رہائش گاہ خالی کر دی ہے۔غیرملکی میڈیارپورٹس کے مطابق12 برس تک وہ یروشلم میں واقع وزیرا عظم ہاس میں سکونت پذیر رہے جبکہ نئے وزیر اعظم انتخاب کے ایک ماہ بعد وہ اتوار کو اس گھر سے منتقل ہوگئے ۔ نیتن یاہو اسرائیل کی تاریخ میں سب سے زیادہ طویل عرصے تک وزیر اعظم رہنے والی شخصیت ہیں۔

71 سالہ نیتن یاہو کو فراڈ اور بدعنوانی کے الزامات کا سامنا ہے جبکہ گزشتہ کچھ برسوں سے ان کے خلاف عوامی مظاہروں کا سلسلہ بھی جاری تھا۔ دوسری جانب افغانستان کے ایک تہائی حصے پر کنٹرول حاصل کرنے کے بعد رواں ہفتے طالبان تحریک کے عناصر شمال مشرقی صوبے بدخشاں تک پہنچ گئے ۔یہ پہاڑی علاقہ چین کے صوبے شنکیانگ کے ساتھ سرحد پر واقع ہے۔ یہ بات امریکی اخبار نے بتائی ۔شنکیانگ صوبے میں القاعدہ تنظیم سے مربوط مسلح اویغور جماعتوں کے ساتھ طالبان کے تاریخی تعلقات کے پیش نظر حالیہ پیش رفت ماضی میں بیجنگ کے لیے باعث تشویش ہو سکتی تھی۔ تاہم ان اب افغان طالبان چین کے اندیشوں کو اطمینان میں بدلنے کی پوری کوشش کر رہے ہیں۔بیجنگ کی ایک یونیورسٹی میں نیشنل اسٹریٹجک انسٹی ٹیوٹ کے شعبہ تحقیق کے سربراہ چیان ونگ کے مطابق افغان طالبان چین کے لیے حسنِ نیت کا اظہار چاہتے ہیں۔ طالبان امید رکھتے ہیں کہ بالخصوص امریکی افواج کے انخلا کے بعد چین زیادہ اہم کردار ادا کرے گا۔طالبان تحریک اس وقت دو مواقف میں اچھا توازن یقینی بنانے کے لیے کوشاں ہے۔ ایک طرف عالمی اسلامی معاملات کی پاسداری ہے اور دوسری طرف بیجنگ کو قائل کرنا ہے کہ کابل میں طالبان حکومت چین کے استحکام کے لیے خطرہ نہیں بنے گی۔طالبان تحریک کے ایک اعلی ذمے دار کا کہنا تھاکہ

“ہمیں مسلمانوں پر جبر کے معاملے میں دل چسپی ہے اور ہم اس پر توجہ دیتے ہیں خواہ فلسطین ہو ، میانمار ہو یا پھر چین ہم دنیا میں کسی بھی جگہ غیر مسلموں پر جبر کے لیے بھی فکر رکھتے ہیں، البتہ ہم چین کے اندرونی معاملات میں مداخلت ہر گز نہیں کریں گے۔افغان طالبان کے اویغور کے مسلح عناصر کے ساتھ تعلقات اس زمانے

سے ہیں جب اسامہ بن لادن افغانستان میں سکونت پذیر تھے۔متعدد ایوغور جنگجو حالیہ برسوں میں شام منتقل ہوئے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی ایک رپورٹ میں اندازہ لگایا گیا کہ اویغور کے تقریبا 500 مسلح ارکان ابھی تک افغانستان میں ہیں۔چین نے شدت پسند جماعتوں مثلا ترکستانی اسلامک پارٹی جیسی تنظیموں کی موجودگی کو

شنکیانگ صوبے میں اپنے کریک ڈان کا جواز بنایا۔ اس دوران میں دس لاکھ سے زیادہ مسلمانوں کو پیشہ وارانہ تربیت کے کیمپوں کے نام سے معروف مقامات پر قید میں رکھا گیا۔بدخشاں کے صدر مقام کے سوا صوبے کے بقیہ تمام علاقے اس وقت افغان طالبان کے کنٹرول میں ہیں۔ حالیہ دنوں میں 1000 سے زیادہ افغان سرکاری فوجی فرار ہو کر سرحد پار تاجکستان میں داخل ہو گئے۔اگرچہ بیجنگ کابل میں افغان صدر اشرف غنی کی حکومت کو سپورٹ

کرتا ہے۔ اس نے متعدد بار طالبان کے وفود کا استقبال بھی کیا۔ رواں سال چین نے افغانوں کے درمیان امن بات چیت کی میزبانی کی پیش کش بھی کی تھی۔چین کی ریاستی سلامتی کی وزارت کے زیر انتظام ایک تحقیقی مرکز کے محقق لی وی ے کے مطابق طالبان کا خیال ہے کہ وہ ایک بار پھر معاملات کی باگ ڈور سنبھال سکتے ہیں۔ لہذا وہ پڑوسی ممالک کے ساتھ زیادہ دوستانہ تعلقات کے خواہش مند ہیں۔ مزید یہ کہ طالبان افغانستان کو بین الاقوامی دہشت گردی کے لیے زرخیز سرزمین کے طور پر دیکھنے کے خواہاں نہیں۔

موضوعات:



کالم



اگر آپ بچیں گے تو


جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…

یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی

عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…

جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ

میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…

نارمل معاشرے کا متلاشی پاکستان

’’اوئے پنڈی وال‘ کدھر جل سیں‘‘ میں نے گھبرا…

آپ کی امداد کے مستحق دو مزید ادارے

یہ2006ء کی انگلینڈ کی ایک سرد شام تھی‘پارک میںایک…