اسلام آباد (آن لائن)سپریم کورٹ نے قتل کے ملزم محمد امجد کی ضمانت سے متعلق دائر درخواست نمٹاتے ہوئے ٹرائل کورٹ کو کیس کا جلد فیصلہ کرنے کا حکم دیدیا ۔ عدالت عظمی نے قرار دیا ہے کہ ٹرائل کورٹ ملزم محمد امجد کے کیس کا جلد از جلد فیصلہ کرے۔ سپریم کورٹ نے قرار دیا ہے کہ پراسیکیوشن نے ہائیکورٹ کے فیصلے کی خلاف ورزی کی،
18 فروری کو چالان جمع ہوا اور اب تک تحقیقات مکمل نہیں ہو سکیں،سپریم کورٹ کے حکم کی کاپی ایڈوکیٹ جنرل کے پی کے اور پراسیکیوشن ٹیم کو دی جائے۔جمعرات کو جسٹس قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے قتل کے ملزم محمد امجد کی ضمانت سے متعلق دائر درخواست پر سماعت کی۔ دوران سماعت جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ٹرائل مکمل نہ کرنے پر پراسیکیوشن ٹیم اور پولیس پر اظہار برہمی کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ پشاور ہائیکورٹ نے تین ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کا حکم دیا تھا،پراسیکیوشن نے ہائیکورٹ کے حکم کی پرواہ ہی نہیں کی،گولیوں کے21 خول ملے مگر ریکارڈ میں صرف 2 گولیاں لکھی گئیں،باقی گولیاں پتہ نہیں آسمان پر چلی گئیں یا زمین میں دب گئیں،کے پی کے پولیس کرپٹ اور نااہل ہے،کے پی کے پولیس کو تفتیش کرنے کا طریقہ ہی نہیں آتا،پانچویں جماعت کا بچہ کے پی کے پولیس سے بہتر تفتیش کر لے گا، کے پی کے پولیس تفتیش سے متعلق ٹی وی ڈرامے دیکھ لے تو کافی کچھ سیکھ لیں گے،اگر تفتیش کا طریقہ ہی نہیں آتا تو عوام کا پیسہ کیوں ضائع کیا جارہا ہے۔ دوران سماعت جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل کے پی کے شمائل عزیز کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ ایسے کام کرنا ہے تو بہتر ہے کہ پورا کے پی کے محکمہ پولیس ختم کر دیں،آپ کو تو قانون کا پتہ ہی نہیں،
بچوں کی طرح آپکو دوبارہ قانون پڑھانا پڑے گا۔ عدالت عظمی نے قتل کے ملزم محمد امجد کی ضمانت سے متعلق دائر درخواست نمٹاتے ہوئے ٹرائل کورٹ کو ملزم محمد امجد کے کیس کا جلد از جلد فیصلہ کرنے کی ہدایت کر دی۔ سپریم کورٹ نے قرار دیا ہے کہ پراسیکیوشن نے ہائیکورٹ کے فیصلے کی خلاف ورزی کی،18 فروری کو
چالان جمع ہوا اور اب تک تحقیقات مکمل نہیں ہو سکیں،سپریم کورٹ کے حکم کی کاپی ایڈوکیٹ جنرل کے پی کے اور پراسیکیوشن ٹیم کو دی جائے۔ ایڈوکیٹ جنرل کے پی کے تیاری اور معاونت کیلئے عدالت میں قانونی مواد لے کر آئیں۔واضح رہے کہ حویلیاں کے رہائشی محمد امجد پر پڑوسن کو فائرنگ کر کے قتل کرنے کا الزام ہے۔