ہفتہ‬‮ ، 14 جون‬‮ 2025 

طالبان کا افغانستان کے 200 سے زائد اضلاع پر کنٹرول حاصل کرنے کا دعویٰ‎

datetime 6  جولائی  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک /این این آئی )طالبان کا افغانستان کے 200 سے زائد اضلاع پر کنٹرول حاصل کرنے کا دعویٰ‎۔ تفصیلات کے مطابق افغانستان میں غیر ملکی افواج کے انخلا کے ساتھ ساتھ طالبان اور افغان سکیورٹی فورسزمیں جھڑپوں میں تیزی آگئی۔مغربی سکیورٹی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ طالبان افغانستان کے کل 421 اضلاع میں سے ایک تہائی حصے پرکنٹرول حاصل کرچکے ہیں۔

نجی ٹی وی کے مطابق تاہم طالبان کا دعویٰ ہے کہ افغانستان کے 34 صوبوں میں 200 سے زائد اضلاع پر ان کا کنٹرول ہے۔دوسری جانب افغانستان میں طالبان کی پیش قدمی جاری ہے اور انہوں نے بغیر لڑے ہی بدخشاں کے متعدد اضلاع کا کنٹرول سنبھال لیا ہے جبکہ سیکڑوں افغان فوجی ہتھیار ڈال کر پڑوسی ملک تاجکستان فرار ہوگئے ۔میڈیارپورٹس کے مطابق افغانستان کے شمالی صوبہ بدخشاں میں طالبان تیزی سے پیش قدمی کرتے ہوئے سرحد کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ تاجکستان کی قومی سلامتی کمیٹینے بتایا کہ مزید 300 سے زائد افغان فوجی سرحد عبور کرکے تاجکستان میں داخل ہوگئے ہیں، جنہیں انسانیت کے ناطے پناہ دی گئی ہے۔اپریل کے وسط میں جب سے امریکی صدر جوبائیڈن نے افغانستان کو ہمیشہ کی جنگ قرار دیتے ہوئے وہاں سے واپسی کا اعلان کیا ہے تب سے طالبان تیزی سے ملک میں غالب آتے جارہے ہیں۔ تاہم بدخشاں میں فتوحات اس لیے غیر معمولی نوعیت کی حامل ہیں کہ یہ امریکا کے اتحادی سرداروں کا ہمیشہ سے مضبوط گڑھ رہا ہے، جنہوں نے 2001 میں طالبان کو شکست دینے میں امریکا کی مدد کی تھی۔ اب طالبان کا ملک کے 421 اضلاع میں سے ایک تہائی پر قبضہ ہوچکا ہے۔بدخشاں کونسل کے رکن محب الرحمن نے افغان فوج پر افسوس کرتے ہوئے کہا کہ طالبان بغیر لڑے ہی جنگ جیت رہے ہیں، کیونکہ افغان فوج بددلی اور مایوسی کا شکار ہے اور بغیر لڑے ہتھیار ڈال کر راہ فرار اختیار کررہی ہے، گزشتہ 3 روز میں طالبان نے 10 اضلاع پر قبضہ کیا جن میں سے 8 اضلاع بغیر لڑے ہی فتح کرلیے۔سیکڑوں افغان فوجی، پولیس اہلکار اور خفیہ ایجنسیوں کےافسران اپنی فوجی چوکیاں چھوڑ کر تاجکستان یا بدخشاں کے صوبائی دارالحکومت فیض آباد فرار ہوگئے ہیں، بلکہ اب فیض آباد بھی چھوڑ کر کابل جارہے ہیں۔علاوہ ازیں برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق طالبان نے امریکا اور نیٹو کو خبردار کیا کہ ستمبر میں انخلا کی حتمی مدت کے بعد کوئی غیرملکی فوجی افغانستان میں نہیں رہنا چاہیے وگرنہ اس کی جان محفوظنہیں ہوگی۔طالبان نے یہ بیان ان خبروں پر دیا ہے جن میں بتایا گیا کہ سفارت کاروں اور کابل بین الاقوامی ایئرپورٹ کی حفاظت کے لیے ایک ہزار امریکی فوجی افغانستان میں باقی رہ سکتے ہیں۔طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے کہا کہ انخلا کے بعد کوئی غیر ملکی فوجی افغانستان میں نہیں رہنے چاہئیں کیونکہ یہ دوحہ معاہدے کی خلاف ورزی ہوگی، اگر انہوں نے ایسا کیا تو ہم اس کا جواب دیں گے، جہاں تک سفارت کاروں، این جی اوز اور عام غیر ملکیوں کا تعلق ہے تو وہ محفوظ ہیں اور انہیں نشانہ نہیں بنایا جائے گا۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



شیان میں آخری دن


شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…

حقیقتیں

پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…

نوے فیصد

’’تھینک یو گاڈ‘‘ سرگوشی آواز میں تبدیل ہو گئی…

گوٹ مِلک

’’تم مزید چارسو روپے ڈال کر پوری بکری خرید سکتے…

نیوٹن

’’میں جاننا چاہتا تھا‘ میں اصل میں کون ہوں‘…

غزوہ ہند

بھارت نریندر مودی کے تکبر کی بہت سزا بھگت رہا…

10مئی2025ء

فرانس کا رافیل طیارہ ساڑھے چار جنریشن فائیٹر…