اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) 2017ء میں اعلیٰ عدلیہ کے قابل بھروسہ مصالحت کاروں کی جانب سے اُس وقت کے چیف جسٹس پاکستان کیخلاف ریفرنس دائر کرنے کیلئے بحیثیت وزیراعظم پاکستان رابطہ کیے جانے کے حوالے سے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے حالیہ بیان سے مزید کئی سوالات
پیدا ہوگئے ہیں۔وہ جج (ججز) کون تھا جس نے ثاقب نثار کو نکال باہر کرنے کیلئے حکومت سے رابطہ کیا؟ کس کی ہدایت پر حکومت نے ریفرنس کا مسودہ تیار کرایا لیکن اسے بعد میں منسوخ کر دیا گیا؟ ریفرنس کا مسودہ کس نے تیار کیا تھا؟ اور یہ مصالحت کار کون تھے؟روزنامہ جنگ میں انصار عباسی کی خبر کے مطابق جب مختلف کھلاڑیوں سے پس پردہ بات چیت کی اور یہ بات سامنے آئی ہے کہ نون لیگ نے بنیادی طور پر سپریم کورٹ کے اُس وقت کے ایک جج پر الزام عائد کیا ہے، یہ جج اب ریٹائر ہو چکے ہیں، جنہوں نے نون لیگ کی حکومت کو ثاقب نثار کیخلاف اقدام کرنے کیلئے پیغام پہنچایا تھا۔یہ الزام ہے کہ مذکورہ جج نے نون لیگ کی حکومت کے ایک سینئر ماہر قانون کے ذریعے پیغام پہنچایا کہ سرکاری کام کاج میں غیر قانونی مداخلت پر ثاقب نثار کیخلاف مس کنڈکٹ کا ریفرنس دائر کیا جائے۔نون لیگ کے ذرائع دعویٰ کرتے ہیں کہ مبینہ طور پر مذکورہ جج نے ہی بتایا تھا کہ اگر ثاقب نثار کیخلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں کیس دائر ہوا تو وہ اپنے خلاف ریفرنس میں نہیں بیٹھ پائیں گے۔ مذکورہ جج کا نام معلوم ہے تاہم یہ نام اس لئے شائع نہیں کیا جا رہا کہ اس پورے معاملے پر اُن کا موقف معلوم نہیں ہو پایا۔