منگل‬‮ ، 24 دسمبر‬‮ 2024 

نواز شریف چیف جسٹس ثاقب نثار کو ہٹانا چاہتے تھے فیصلہ کس کے کہنے پر تبدیل کیا؟ انصار عباسی کے تہلکہ خیز انکشافات

datetime 4  جولائی  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سابق وزیراعظم نوازشریف اپنے دور حکومت میں اس وقت کے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کو ہٹانا چاہتے تھے۔سپریم جوڈیشل کونسل میں پیش کرنے کے لئے ریفرنس تیار کر لیا گیا تھا۔لیکن بعدازاں جب صدر ممنون حسین ،وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور اٹارنی جنرل اشتراوصاف نے مخالفت کی تو ریفرنس ختم کر دیا گیا۔جسٹس ثاقب نثار کو

بھی اپنے خلاف کچھ کھچڑی پکنے کی سُن گن مل گئی تھی۔ مسلم لیگ (ن) میں چند شخصیات کو ہی اس کا علم تھا۔روزنامہ جنگ میں انصار عباسی کی خبر کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ جب اس وقت چیف جسٹس ثاقب نثار نے نااہل قرار دے کر نوازشریف کی حکومت ختم کی اور انہیں وزیراعظم کے عہدے سے ہٹایا تو معزول وزیراعظم نے ان سے چھٹکارا حاصل کرنا چاہا لیکن ان کے جانشین شاہد خاقان عباسی نے انہیں اپنی کوششوں سے باز رہنے پر قائل کیا۔اس وقت کے صدر ممنون حسین بھی ریفرنس کی کاپی دیکھ کر چونک گئے۔ رابطہ کرنے پر سابق اٹارنی جنرل اشتر اوصاف نے بھی ایسے اقدامات کی توثیق کرتے ہوئے کہا کہ نوازشریف کو مسلم لیگ (ن) کی حکومت میں کچھ عناصر نے گمراہ کیا۔ جن کی انہوں نے نشاندہی سے گریز کیا۔تاہم ان کا کہنا تھا کہ جب انہوں نے اپنے تحفظات سے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو آگاہ کیا تو انہوں نے فیصلہ تبدیل کر دیا۔ اشتر اوصاف کا کہنا ہے کہ یہ 2017ء کے اواخر یا 2018ء کے شروع کی بات ہے جب شاہد خاقان عباسی نے اٹارنی جنرل کو اپنے دفتر میں طلب کیا۔شاہد خاقان

نے انہیں ریفرنس کی کاپی دکھائی اور اسے پڑھنے کے لئے کہا لیکن اٹارنی جنرل نے اسے پڑھنے سے گریز کیا اور انہیں ریفرنس آگے نہ بڑھانے کے لئے کہا۔ اشتر اوصاف کے مطابق ان کا مؤقف جاننے کے بعد شاہد خاقان عباسی نے ان سے اتفاق کیا۔اشتر اوصاف کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے کے بعد ایسا کوئی ریفرنس قابل قبول نہیں ہوگا کیونکہ سپریم جوڈیشیل کونسل کے سربراہ بھی خود چیف

جسٹس پاکستان ہوتے ہیں۔ قانونی رُکاوٹوں کے علاوہ انہوں نے وزیراعظم کویہ بھی بتایا کہ ایسے کسی صدارتی ریفرنس کا سیاسی اور قانونی حلقوں میں بھی خیرمقدم نہیں کیا جائے گا۔اس سے حکومت اور ن لیگ دونوں کو ہی پشیمانی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اشتر اوصاف نے وزیراعظم سے یہ بھی کہا جس کسی نے ریفرنس تیار کیا، اسے چیف

جسٹس کے خلاف ریفرنس کو گواہوں کے کٹہرے میں کھڑے ہو کر عائد کردہ الزامات ثابت کرنے ہوں گے، کیونکہ استغاثہ کی قیادت اٹارنی جنرل کو کرنا ہوگی۔اشتر اوصاف کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے ان کے مؤقف سے اتفاق کیا، بعدازاں اس ریفرنس کو کبھی آگے نہیں بڑھایا گیا اور ختم کر دیا گیا۔ اسے سرکاری ریکارڈ کا حصہ نہیں بنایا گیا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ شاہد خاقان عباسی خود ریفرنس کے مسودے کی کاپی لے کر صدر ممنون

حسین کے پاس گئے اور صدر حیران تھے کہ ریفرنس کے معاملے میں انہیں بھی اعتماد میں نہیں لیا گیا۔معتبر ذرائع کا کہنا ہے کہ نوازشریف کو ایک وزیر سمیت کچھ لیگیوں نے چیف جسٹس ثاقب نثار کے خلاف ریفرنس لانے کا مشورہ دیا تھا اور اس سلسلے میں سپریم جوڈیشیل کونسل میں کوئی ایک اہم شخصیت چیف جسٹس کی برطرفی میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔ان ذرائع کا کہنا ہے کہ شاہد خاقان عباسی نے تب نوازشریف کو ریفرنس دائر نہ کرنے پر قائل کر لیا۔ نوازشریف نے بھی اس بات سے اتفاق کیا اور مبینہ ریفرنس کوئی رسمی دستاویز بننے کے بجائے ردّی کی ٹوکری کی نذر ہو گیا۔

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…