اسلام آباد(آن لائن)وزیراعظم کے مشیر برائے تجارت وسرمایہ کاری عبدالرزاق داؤد نے کہا ہے کہ رواں مالی سال کے دوران پاکستان کی برآمدات ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہیں،یورپی یونین کی جانب سے جی ایس پی پلس کاسٹیٹس ختم کرنے کا کوئی امکان نہیں ہے،ملکی درآمدات میں اضافے کی وجہ گندم،چینی و دیگر مصنوعات ہیں۔نیشنل ٹیرف پالیسی کے
تحت 4ہزار سے زائد اشیاء پر ٹیکسز اورڈیوٹیوں کو کم کیا گیا ہے۔اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مشیر وزیراعظم نے کہا کہ مالی سال2020-21 کے دوران گڈز برآمدات18فیصد اضافے سے25.3بلین امریکی ڈالر تک پہنچ گئی ہیں جو پاکستان کی تاریخ میں اب تک کی سب سے بلند ترین شرح ہے۔جون2021ء کو ہونے والی ہماری برآمدات بھی ماضی میں ایک ماہ کے دوران ہونے والی سب سے بلند ترین شرح یعنی2.7بلین امریکی ڈالر ریکارڈ کی گئی ہے۔رواں سال سروسز کی برآمدات 5.9ارب ڈالر رہنے کا امکان ہے۔مالی سال 2021ء کے دوران سازوسامان اور سروسز کی مجموعی برآمدات31ارب ڈالر کا ہندسہ عبور کر جائیں گی۔انہوں نے کہا کہ ہمارے برآمدا کنندگان کی طرف سے کورونا کے دوران درپیش مشکلات اور اس کے نتیجے میں بڑی منڈیوں میں رسائی کم ہونے کے باوجود یہ ایک قابل ذکر کامیابی ہے،یہ کام آسان نہیں تھا کیونکہ بہت سے ممالک کی طرف سے لاک ڈاؤن لگا دیا گیا تھا جس نے کاروبار کو بری طرح متاثر کیا۔نہ صرف ہماری برآمدات اس بحران سے بچ گئیں بلکہ ہم نے کئی شعبوں میں انہیں مزید آگے بڑھایا ہے۔میں اپنے برآمد کنندگان کو اس اہم سنگ میل کو عبور کرنے پر سلام پیش کرتا ہوں۔انہوں نے مزید کہا کہ نیشنل ٹیرف پالیسی بورڈ کے تحت وزارت کامرس کا ٹیرف پالیسی بورڈ قائم کیا گیا ہے
تاکہ اضافی کسٹم ڈیوٹی اور ریگولیٹری ڈیوٹی میں بتدریج کمی کے ذریعہ صنعتوں میں مسابقت لائی جائے اور ڈیوٹیز کو ٹیرف کے مطابق سہل بنایا جائے۔انہوں نے کہا کہ سال2018-19 ء سے4000سے زائد اشیاء(خام مال اور دیگر سازوسامان) پر محصولات میں ایک معقول کمی لائی گئی ہے،جس کے نتیجے میں ٹیرف اور درآمدات کی مالیت کے لحاظ سے 40فیصد درآمدات پر ڈیوٹی زیرو فیصد ہوگئی ہے،
اس سے کورونا جیسے وبائی مرض میں 13فیصد اور برآمدات میں 17فیصد اضافہ ہوا اور ہماری صنعت میں LSM کے باوجود بہتری آئی ہے۔انہوں نے کہا کہ حالیہ بجٹ برائے سال2021-22ء میں ٹیکسائل کے شعبہ میں خاطر خواہ تبدیلی لائی گئی ہے جس سے لوہا اور اسٹیل کے خام مال پر مشتمل ہر قسمی مصنوعات،دواسازی کا خام مال،مشینری اورسامان،جوتے،شیشہ،پولٹری،فوڈ پروسیسنگ وغیرہ سے
نہ صرف مقامی صنعت بحال ہوگی بلکہ برآمدات میں بھی خاطر خواہ اضافہ ہو سکے گا۔ان اقدامات کی بدولت اگلے دو سال میں ہماری برآمدات میں 5فیصد اضافہ متوقع ہے۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ اڑھائی سال کے عرصہ میں محصولات کے ٹیرف میں کی جانے والی بہتری کی کوششوں نے پاکستان کے تجارتی حجم کا اوسط ٹیرف جو کہ2018-19ء میں 9.07فیصد تھا کو سال2021-22ء میں کم
کرکے7.07فیصد تک کم کردیا ہے۔اس ٹیرف کی مدد سے تجارت میں علاقائی حریفوں کے ساتھ قیمتوں کی برابری،مینوفیکچرنگ لاگت میں کمی،روزگار کے مواقع،نئی سرمایہ کاری کو راغب کرنا اور صارف کی فلاح وبہبود میں اضافہ عمل میں لایا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ آنے والے سالوں میں بھی محصولات میں اصلاحات کا عمل جاری رہے گا اور آئندہ سال
زراعت،ٹرانسپورٹ اینڈ لاجسٹک کے شعبہ جات کے ٹیرف ڈھانچے کا جائزہ،تجزیہ اور اصلاح کرنے کا منصوبہ بھی زیر غور ہے۔انڈسٹریز کی متبادل درآمدات کا مرحلہ وار تحفظ،سی ڈی،اے سی ڈی اور آر ڈی سمیت مجموعی محصولات میں مزید کمی اور محصولات کے طریقہ کار کو آسان فہم بنانے کا سلسلہ بھی جاری رکھا جائے گا۔