اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک/این این آئی )پاکستان مسلم لیگ ن کو آزاد کشمیر میں بڑا دھچکا لگ گیا ، 4 وزراء، مشیر اور متعدد لیگی رہنما پارٹی چھوڑ گئے ۔ تفصیلات کے مطابق آزادکشمیر سےالیکشن سے قبل ہی ن لیگ کی وکٹیں گرنا شروع ہو گئیں ہیں ، 2 وزراء سردار میر اکبر اور چودھری شہزاد وزارتوںسے مستعفی ہو کر پاکستان تحریک انصاف میں شامل ہو گئے ہیں اس کے
علاوہ علی رضا ممبر آزاد کشمیر اسمبلی سمیت دیگر بھی تحریک انصاف میں شامل ہو گئے ہیں ، جبکہ دیگر دو وزراء سردار سکندر اور ان کے بیٹے فاروق سکندر مسلم کانفرنس میں شامل ہو گئے ہیں ۔ ن لیگ کے وزیر اوقاف راجہ عبد القیوم کی جانب سے ن لیگ کا جاری ٹکٹ واپس کر دیا گیا ہے ، دوسری جانب آزاد کشمیر کے آئندہ انتخابات کے لئے پی ٹی آئی آزاد جموں و کشمیر کے لئے پارٹی منشور کا اعلان کرتے ہوئے کہاہے کہ حکومت کے قیام کے پہلے تین ماہ میں بلدیاتی الیکشن کا انعقاد کیا جائے گا۔ منگل کو پاکستان تحریک انصاف جموں وکشمیر کے صدر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے منشور کمیٹی کے ممبران کے ہمراہ پی ٹی آئی سیکرٹریٹ میں قانون ساز اسمبلی کے انتخابات 2021کے لئے اپنامنشور جاری کیا ہے۔تیس صفحات پر مشتمل کتابی شکل میں جاری ہونے والے منشور میں آزادکشمیر کے کئی دیرینہ مسائل کی نشاندہی کرتے ہوئے ان کے حل کی یقین دہانی کرانے کے ساتھ ساتھ مستقبل میں انصاف آزادی اور خوشحالی پر مبنی ایک جدید آزادکشمیر کے قیام کا وعدہ کیا گیا ہے۔منشور میں کہا گیاہے کہ آزادکشمیر کے موجودہ حیثیت اورمسئلہ کشمیر پر پاکستان کے موقف کو کمزور کئے بغیر وفاقی فیصلہ ساز اداروں با لخصوص قومی مالیاتی کمیشن،قومی اقتصادی کونسل،مشترکہ مفادات کونسل اور ارسا میں آزادکشمیر کی نمائندگی کو یقینی بنایا جائے گا۔ حکومت کے قیام کے پہلے تین ماہ میں بلدیاتی الیکشن کا انعقاد کیا جائے گا۔بلدیاتی اداروں کو مالیاتی اور انتظامی اختیارات دئیے جائیں گے
۔ضلعی فنانس کمیشن قائم کرکے اضلاع کے مابین ہم آہنگی پیدا کرنے اور وسائل کی منصفانہ تقسیم کا نظام قائم کیا جائے گا۔خواتین کی نشستوں میں وفاق اور صوبوں کی طرز پر 17فیصد کا اضافہ کیا جائے گا۔قانون سازی میں خواتین کی موثر شرکت کو یقینی بنانے کے لئے آزادکشمیر اسمبلی میں خواتین کی نشستوں میں اضافہ کیا جائے گا۔بلدیاتی اداروں میں بھی خواتین کو آبادی کے تناسب سے نمائندگی دی جائے گی۔قانون نافذ کرنے والے اداروں میں خواتین کی تعیناتی کو یقینی بنایا جائے گا۔وفاق اور خیبر پختون خوا کی
طرز پر انفورسٹمنٹ آف ویمن پراپرٹی رائٹس ایکٹ 2019جیسا قانون منظور کرایا جائے گا تاکہ خواتین کو جائیداد میں حصہ یا ملکیت کا حق دے کر انہیں با اخیتار کیا جاسکے۔منشور میں کہا گیا ہے کہ خاتون محتسب کا تقررکیا جائے گا تاکہ دفاتر اور کاروباری اداروں میں خواتین کی ہراسگی کے سلسلے کو روکا جائے اور اس طرح کے مقدمات کی شنوائی کی جا سکے۔اوورسیز کشمیریوں کو کی شناخت کو
برقرار رکھنے کے لئے انہیں سٹیٹ سبجیکٹ جاری کرنے کا جائزہ لیا جائے گا۔سرمایہ کاری بورڈ میں اوورسیز کو بھرپور نمائندگی دی جائے گی اور انہیں ووٹ کا حق دیا جائے گا۔اسمبلی میں اوورسیز کشمیریوں کے لئے مزید تین نشستوں کا اضافہ کیا جائے گا۔احتساب بیورو کی تشکیل نو کی جائے گی۔انسانی حقوق کمیشن کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔اطلاعات تک رسائی کا قانون منظور کرایا جائے گا۔ ریاستی پریس کومضبوط کیا جائے گا اور پریس فاونڈیشن کے ارکان کو وزیراعظم ہاس سکیموں میں ترجیحی بنیادوں پر
سہولت فراہم کی جائے گی۔پولیس کے نظام میں اصلاحات کی جائیں گی اور اس ادارے کو سیاسی اثر روسوخ سے پاک کیاجائے گا۔پولیس کو تفتیش کی جدید تربیت دی جائے گی تشدد کے بغیر مقدمات ڈیل کرنے کی تربیت دی جائے گی۔مظفرآباد،میرپور اورپونچھ ڈویژن میں خوتین کے الگ پولیس سٹیشن قائم کئے جائیں گے۔سرکاری ریکارڈ اور دستاویزات کی ڈیجٹلائزیشن کی جائے گی۔معاشی ترقی کی حکمت عملی
اور اقتصادی اصلاحات کی جائیں گی۔بزنس کمونٹی کی مشاورت سے نئی صنعتی اور سرمایہ کاری پالیسی کا اعلان کیا جائے گا۔ آزادکشمیر میں پنجاب کی طرز پر سرمایہ کاری بورڈ کو منظم کیا جائے گا۔معاشی ترقی کا جامع پلان کرکے نئی صنعتوں کا قیام میں لایا جائے گا۔سیاحت کو بطور صنعت ترقی دی جائے گی۔مانسہرہ مظفرآباد میرپور ایکسپریس وے کے منصوبے کو عملی شکل دی جائے گی اور میرپور میں سپیشل اکنامک زون قائم کیا جائے گا۔منگلا ڈیم اپ ریزنگ سے متعلق منصوبہ جات کی
تکمیل کی جائے گی۔عوام کو صاف پانی کی فراہمی زراعت لائیوسٹاک،ماہی پروری کو فروغ دیا جائے گا جنگلات ماحولیات موسمیاتی تبدیلیوں سے متعلق منصوبہ بندی کی جائے گی۔تعلیم کے شعبے میں انقلابی اصلاحات متعارف کرائی جائیں گی۔پانچ سے سولہ سال تک کے بچوں کو مفت تعلیم کی سہولت فراہم کی جائے گی۔سماجی ترقی کے لئے اقدامات کئے جائیں گے۔شہری منصوبہ بندی اور سٹی گورننس آلودگی کھیل کے میدانوں پارکوں ویسٹ مینجمنٹ،ڈیزاسٹر میجمنٹ جیسے مسائل کے مستقل حل کے لئے
ماسٹر پلان تشکیل دئیے جائیں گے۔آزادکشمیر میں ایک جدید اور نیا شہر بسانے کی منصوبہ بندی کی جائے گی۔محفوظ تعمیرات کو یقینی بنانے کے لئے تعمیراتی ریگولیٹری اتھارٹی قائم کی جائے گی۔بینک آف آزادکشمیر کو ترقی دی جائے گی۔ رائلٹی اورواٹر یوز چارجز سے حاصل ہونے والی رقم سے پبلک سیکٹر میں مزیدہائیڈل منصوبے لگائے جائیں گے۔نوے کی ہائی میں آزادکشمیر نقل مکانی کرنے والے کشمیری مہاجرین کے مسائل حل کا وعدہ کیا گیا ہے۔ فن وظقافت اور ورثہ کی ترقی کے لئے اقدامات اٹھائی
جائیں گے۔ٹرانسپورٹ پالیسی متعارف کرائی جائی گی۔منشور کے ابتدائیہ میں پارٹی کے صدر بیرسٹر سلطان محمود چوہدرینے کہا ہے کہ آزادجموں وکشمیر میں 1985سے جمہوری نظام کا تسلسل جاری ہے لیکن اس کے ثمرات سے عام شہری مستفید نہیں ہو سکا۔جمہوریت اور الیکشن کے نام پر چند بااثر شخصیات اور خاندانوں نے مقامی سیاست کو کئی دہائیوں سیاپنی گرفت میں لے رکھا ہے۔جس کے نتیجے میں پڑھے لکھے لوگ سیاسی عمل کنارہ کش بیزار اور قومی معاملات ومسائل سے لاتعلق ہو کر
مسلسل ریاست سے انخلا پر مجبور ہیں۔نتیجے کے طور پر عوام پر نااہل بددیانت سیاسی اشرافیہ مسلط ہے۔جو قومی وسائل پر ہاتھ صاف کر رہی ہے۔گورننس کے میدان میں اقربا پروری،کرپشن،میرٹ کی پامالی اور خاندانی سیاست نے ریاستی نظام کی جڑیں ہلا کر رکھ دی ہیں۔چئیرمین منشور کمیٹی ذوافقار عباسی نے کہا کہ ہ پی ٹی آئی کشمیر اقتدار میں آکر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری کی قیادت میں وزیر عظم عمران خان کے وژن کے مطابق پارٹی منشور پر پورے شدو عملدرآمد کیا جائے گا۔مد سے اس موقع پرمنشور کمیٹی کے چیئرمین ذوالفقار عباسی جبکہ ارکان میں ارشاد محمود،میجر رفیق اعوان،ہانیہ آفتاب او رحماد گیلانی بھی موجود تھے۔