اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی کابینہ کی جانب سے وزارت ہوا بازی کی مشاورت کے بغیر3 ائیرپورٹس گروی رکھ کرایک ہزار 2 سو ارب روپے قرض لینے کا انکشاف ۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق وفاقی وزیر برائے ہوا بازی غلام سرورنے وفاقی کابینہ کے ا جلاس میں وزارت خزانہ کے اس اقدام پر شدید احتجاج کیا ۔ وزارت خزانہ کو ایوی ایشن ڈویژن سے ایئر پورٹ
گروی رکھوانے کے سلسلے میں پیشگی مشاورت لازم تھی ۔نیشنل ہائی وے اتھارٹی نے بھی موٹر ویز گروی رکھوانے کے عوض معاوضے کا مطالبہ کر دیا تاہم وزارت خزا نہ اورکابینہ نے نیشنل ہائی ویز اتھارٹی کے مطالبے کو تسلیم نہیں کیا ۔ رپورٹ کے مطابق کابینہ اجلاس میں وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے وفاقی وزیر غلام سرور کے مؤقف سے اتفاق کرتے ہوئے معذرت کی اور مستقبل میں متعلقہ وزارتوں کی رضامندی حاصل کرنے کی یقین دہانی کروائی ۔ دستاویزات کے مطابق حکومت کو آمدن کے مقابلے میں اخراجات اور بجٹ خسارے کے باعث آئندہ مالی سال میں ایک ہزار دو سو ارب روپے اور ساڑھے تین ارب ڈالر ز کی ضرورت ہو گی جس کے پیش نظر وزارت خزانہ نے تین ائیرپورٹس اور 3 موٹر ویز کو گروی رکھنے کا منصوبہ تیار کیا ۔ وزارت خزانہ نے وفاقی کابینہ کو آگاہ کیا کہ اب تک 32 ملکی اور 4 بین الاقوامی اجارہ سکوپ کے ذریعے ایک ہزار 573 ارب اور 3.6 ارب ڈالرز سرکاری اثاثوں کے عوض قرض لیا جا چکا ہے ۔وفاقی حکومت نے مارچ 2019ء اور مئی 2020ء میں پاور سیکٹر کے واجبات کی ادائیگی کے لیے 200 ارب کا قرض لیا تھا ۔ یہ قرض سرکاری پاور جنریشن اور ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کو گروی رکھوا کر لیا گیا ۔ حکومت نے 31 مارچ 2020ء کو جناح انٹرنیشل ایئر پورٹ کراچی کو گروی رکھوا کر قرض حاصل کیا تھا۔یاد رہے ن لیگ کی حکومت بھی اسی پالیسی بھی گامزن تھی مگر اس وقت تحریک انصاف اس پر شدید احتجاج کرتی تھی۔