کراچی(این این آئی)ایمپلائرز فیڈریشن آف پاکستان( ای ایف پی) کے صدر اسماعیل ستار نے مسابقتی ٹریڈنگ باہمی معاہدے (سی ٹی بی سی ایم) ماڈل کی تفصیلات کی وضاحت نہ ہونے پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ 2013 میں اسٹیک ہولڈرز اور حکومت کی جانب سے سی ٹی بی سی ایم پر بحث و مباحثے
کے متعدد دور پہلے ہی ہو چکے ہیں لیکن اس حوالے سے اب بھی غیر یقینی صورتحال ہے۔انہوںنے ماضی کے بیوروکریٹس کو ان کی نااہلی پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا جس کی وجہ سے پاکستان کو سرکلر ڈیبٹ کی شکل میںربوں روپے کا نقصان ہوا اور جو بڑھتے بڑھتے 2.5 کھرب روپے تک پہنچ گیا ہے۔اسماعیل ستار نے استفسار کیا کہ جب بااثر پلیئرز نے بجلی کے شعبے کو یرغمال بنایا تو اس وقت کیوں کوئی کارروائی نہیں کی گئی ؟ جنہوں نے لوٹ مچا رکھی تھی اور آئی ایم ایف کے توسیع فنڈ سہولت پروگرام کے تحت ٹیکس دہندگان سے لوٹ مار کرنے میں مصروف رہے حتیٰ کہ ملکی معیشت پر بوجھ بن گئے اس کے باوجود سب تماشہ دیکھتے رہے یہی وجہ ہے کہ پاکستان کو بار بار آئی ایم ایف پروگرام میں جانا پڑا۔صدر ای ایف پی نے مزید کہاکہ نیپرا کے تجویز کردہ مسابقتی الیکٹرسٹی مارکیٹ میں ایک خریدار سے مجوزہ منتقلی میں نجی شعبے کے محدود کردار پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ اس حوالے سے بجلی شعبے کا کردار محدود نہیں ہونا چاہیے اوراس بات کی ضرور جانچ ہونی چاہیے کہ سی ٹی بی سی ایم ماضی کی غلط اور متعصبانہ پالیسیوں پر مبنی ہے یا نہیں ؟ کیونکہ یہ اس کا حتمی طور پر فیصلہ کرے گا کہ کیا نجی پاور اینڈ انفرااسٹرکچر بورڈ (پی پی آئی بی) کو وزارت توانائی کے تحت برقرار رہنا چاہیے ؟ ۔