لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک،آن لائن)لاہور ہائیکورٹ نے آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میںن لیگ کے سینئر رہنما خواجہ آصف کی ضمانت منظور کرلی۔نجی ٹی وی کے مطابق مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ آصف کی ضمانت سے متعلق دائر درخواست پر لاہور ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے سماعت کی ، جس میں جسٹس عالیہ نیلم اور جسٹس شہباز رضوی
شامل ہیں ، جب کہ درخواست ضمانت پر دلائل تین دن میں مکمل کیے گئے جس کے بعد عدالت نے فیصلہ سنا یا جس میں آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں لاہور ہائیکورٹ کی طرف سے خواجہ آصف کی ضمانت منظور کرلی گئی۔خیال رہے اس سے قبل قومی احتساب بیورو لاہور نے مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما خواجہ آصف کیخلاف ریفرنس تیار کرلیا ۔ ریفرنس حتمی منظوری کیلئے چیئرمین نیب کو ارسال کر د یا گیا ہے۔ ریفرنس کے متن کے مطابق خواجہ آصف پر منی لانڈرنگ اور آمدن سے زائد اثاثے بنانے کا الزام ہے۔ چیئرمین نیب نے 4 ستمبر 2018 کو خواجہ آصف کیخلاف انکوائری کی منظوری دی تھی۔ریفرنس کے مطابق خواجہ آصف کو 29 دسمبر 2020 کو گرفتار کیا گیا اور تاحال تحقیقات جاری ہیں۔ خواجہ آصف جب 1991میں سینیٹر بنے تو ان کے پاس 3 ہزار مربع گز کا گھر تھا۔ 1993میں خواجہ آصف کے اثاثے 51 لاکھ روپے کے تھے۔نیب ریفرنس کے مطابق 2018تک خواجہ آصف کے اثاثے 404 ملین روپے تک پہنچ گئے۔ خواجہ آصف نے 1987سے 18 تک 21 کروڑ 3 لاکھ 93 ہزار کی
آمدن حاصل کی۔متن میں درج ہے کہ خواجہ آصف نے 43 کروڑ 94 لاکھ 62 ہزار روپے کے اخراجات ظاہر کیے۔1987سے18تک خواجہ آصف نے 2 کروڑ 97 لاکھ 17 ہزار روپے تنخواہ لی۔ 1987سے18 تک خواجہ آصف نے کاروبار سے 8 کروڑ 21 لاکھ 86 ہزار کی آمدن لی۔خواجہ آصف کی اہلیہ نے1987سے18تک ایک کروڑ 7 لاکھ 92 ہزار
روپے تنخواہ لی۔ خواجہ آصف نے اپنے اہلخانہ کے نام پر مختلف جائیدادیں بنائیں اور سرمایہ کاری کی۔خواجہ آصف نے اپنی آمدن کا مرکزی ذریعہ غیر ملکی کمپنی کو قرار دیا۔ غیر ملکی کمپنی سے تنخواہ منتقلی کا کوئی ثبوت فراہم نہیں کیا گیا۔خواجہ آصف نے غیر ملکی کمپنی کی ملی بھگت سے اقامہ بنوایا۔ ریفرنس میں درج ہے کہ نیب نے کمپنی کے ایم ڈی کو طلب کیا مگر وہ شامل تفتیش نہیں ہوا۔خواجہ آصف نے منی لانڈرنگ کے الزامات کا بھی کوئی جواب نہیں دیا تاہم ان کے وکلا سے موقف لینے لیے رابطہ کیا جارہا ہے۔