نئی دہلی(این این آئی)مودی سرکار نے مقبوضہ کشمیر کو بطور ریاست بحال کرنے کا فیصلہ کرلیا، اس حوالے سے وزیر اعظم مودی 24جون کو سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لیں گے تاہم لداخ کی حیثیت تبدیل نہیں ہو گی وہ وفاقی علاقہ ہی رہے گا۔۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق بھارتی ٹی وی نے معاملات سے واقفیت رکھنے والے
عہدیدارکے حوالے سے بتایا کہ کشمیر کی وفاقی حیثیت ختم کرکے اسے بطور ریاست بحال کردیا جائے گا لیکن وادی کی خصوصی حیثیت جو 5اگست کو ختم کی گئی تھی وہ بحال نہیں ہوگی۔اس حوالے سے پیش رفت اجیت ڈوول اور کشمیری جماعتو ں کے پس پردہ مذاکرات کے دوران سامنے آئی، ذرائع کے مطابق لداخ کی حیثیت تبدیل نہیں ہو گی وہ وفاقی علاقہ ہی رہے گا۔دوسری جانب وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہاہے کہ تمام کشمیری 5اگست کے فیصلے سے ناخوش تھے،نریندر مودی کا اجلاس بلانا غیر معمولی ڈیویلپمنٹ ہے،ہم امن کی کوششوں میں پارٹنر رہیں گے،افغانستان میں قیام امن کیلئے اپنی کوششیں جاری رکھیں گے۔وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے دورہ ترکی اور خطے کی صورتحال کے حوالے سے اپنے بیان میںکہاکہ افغان امن عمل نازک مرحلے میں داخل ہوچکا ہے ،انطالیہ میں مختلف وزرائے خارجہ موجود تھے،افغانستان میں امن کئی ممالک کی ترجیح ہے۔ انہوں نے کہاکہ انطالیہ سفارتی فورم میں پاکستان کو اپنا نکتہ نظر پیش کرنے کا موقع ملا،افغانستان کی اعلی سطحی مفاہمتی کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ سے مفید نشست رہی۔ انہوں نے کہاکہ افغانستان کی اندرونی صورتحال کا اندازہ ہوا،پاکستان کا دوٹوک موقف پیش کرنے کا موقع ملا۔ شاہ محمود قریشی نے کہاکہ فلسطین کے وزیر خارجہ
سے بھی ملاقات ہوئی ، مسئلہ فلسطین پر تفصیلی تبادلہ خیال ہو۔ انہوںنے کہاکہ قطر کے وزیر خارجہ سے مشرقِ وسطی کی صورتحال پر بات ہوئی ، کویت کے وزیر خارجہ سے بھی ملاقات کا موقع ملا ،یمن کی صورتحال،سعودی عرب سے ہونیوالی گفت و شنید اور پیشرفت پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان کے
کردار کو آج ساری دنیا مثبت نگاہ سے دیکھ رہی ہے،یورپی یونین کے وزیر خارجہ سے بھی اہم ملاقات ہوئی ۔ انہوں نے کہاکہ یورپی یونین کے وزیر خارجہ نے دورہ برسلز کی دعوت دی ،یورپی یونین کے وزیر خارجہ نے وزیراعظم کو دورہ برسلز کی دعوت دی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ مودی سرکار کے اجلاس میں بہت سی چیزیں زیر بحث آئیں گی ،نریندر مودی کا اجلاس بلانا غیر معمولی ڈیویلپمنٹ ہے،تمام کشمیری 5اگست کے فیصلے سے ناخوش
تھے۔انہوں نے کہاکہ ترک صدر نے وزیراعظم عمران خان کو دورہ ترکی کی دعوت دی ،وزیراعظم عمران خان کے دورہ ترکی کے خدوخال تیار ہورہے ہیں،وزیراعظم عمران خان نے دو ٹوک انداز میں پاکستان کا نکتہ نظر پیش کیا انہوں نے کہاکہ واضح کہہ چکے کہ قیام امن کیلئے دنیا کے ساتھ تعاون جاری رکھیں گے،ہم امن کی کوششوں میں پارٹنر رہیں گے،افغانستان میں قیام امن کیلئے اپنی کوششیں جاری رکھیں گے۔