ریاض (مانیٹرنگ ڈیسک،این این آئی ) سعودی شوریٰ کے اراکین ڈاکٹر فیصل الفاضل، ڈاکٹر لطیفہ الشعلان اور ڈاکٹر لطیفہ العبد الکریم نے اسلامی و عدالتی امور کی کمیٹی کے سامنے سفارش کی ہے کہ نماز کے اوقات کے دوران تجارتی مراکز بند رکھنے کی پابندی ختم کر دی جائے۔اس سفارش پر وزارت اسلامی امور نے ایک رپورٹ تیار کر لی ہے۔ جس پر آج
شوریٰ میں ووٹنگ ہو گی۔ عرب میڈیا کے مطابق شوریٰ اراکین نے اپنی سفارش میں کہا ہے کہ صرف سعودی عرب میں ہی نماز کے اوقات کے دوران تجارتی مراکز بند کرنے کا رواج ہے۔ اس کے علاوہ کسی مسلم ملک میں ایسا نہیں کیا جاتا ۔ مملکت میں بھی یہ پابندی کچھ عشروں پہلے ہی عائد کی گئی ہے۔تجارتی مراکز کا کام لوگوں کو مستقل خدمات کی فراہمی ہے۔یہ لوگ روزگار کمانے کے لیے بیٹھے ہیں۔ جس طرح سرکاری اور نجی اداروں کو نماز کے اوقات کے دوران بند نہیں کیا جاتا، اسی طرح تجارتی مراکز پر بھی نماز کے دوران بندش کی پابندی ہٹا لی جائے ۔ پٹرول اسٹیشنوں اور فارمیسیوں کو بھی نماز کے دوران بند نہ کیا جائے۔ البتہ نماز جمعہ کے وقت کاروباری مراکز کی بندش لازمی ہونی چاہیے ، دوسری جانب سعودی عرب کے وزیر برائے مذہبی امور ڈاکٹر عبداللطیف آل الشیخ نے ملک بھر کی مساجد کی انتظامیہ کو ایک سرکلر جاری کیا ہے جس میں کرونا وبا کے پیش نظر ہیلتھ کمیٹی کی طرف سے جاری کردہ ہدایات
اور ایس اوپیز پر سختی سے عمل درآمد پر زوردیا گیا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق انہوں نے نمازیوں پر کرونا ایس او پیز پرعمل درآمد کی ہدایت کرتے ہوئے مساجد میں آتے وقت چہروں کو ماسک سے ڈھانپنے، اپنی جائے نماز ساتھ لانے، مساجد میں داخل ہوتے اور باہر نکلتے وقت رش سے بچنے اور نمازیوں کے درمیان ڈیڑھ میٹر کا فاصلہ رکھنے کی ہدایت
کی ہے، تاہم دو صفوں کے درمیان ایک صف خالی چھوڑنے کی شرط منسوخ کردی گئی ہے۔سعودی عرب کے وزیر مذہبی امور نے کرونا وبا کے دنوں میں مساجد میں اذان اور نماز کے لیے اقامات کے درمیان وقفے میں کی گئی کمی منسوخ کرتے ہوئے سابقہ روٹین بحال کردی ہے۔نماز فجر سے قبل ملک بھرکی مساجد میں اذان اور اقامت کے درمیان 25 منٹ
کا وقفہ ہوگا۔ نماز مغرب میں 10 منٹ اور دیگر تمام نمازوں کی اذان اور اقامت کے درمیان 20 منٹ کا وقفہ بحال کردیا گیا ہے۔ جمعہ کے روز نمازجمعہ سے ایک گھنٹہ قبل مساجد کو کھول دیا جائیگا جبکہ نماز کے آدھے گھنٹے بعد مساجد کو بند کیا جائے گا۔ اسی طرح جمعہ کے خطبے اور نماز کا دورانیہ منٹ تک محدود کرنے کا فیصلہ بھی منسوخ کردیا گیا ہے۔