ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

”گالیاں دینا پنجاب کا کلچر ہے“ شیخ روحیل اصغر کے بیان پر سوشل میڈیا پر سخت ری ایکشن

datetime 16  جون‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(آن لائن)وز یرمملکت برائے اطلاعات ونشریات فرخ حبیب نے کہا ہے کہ مریم نواز گروپ اگر شہباز چاچو کی تقریر نہیں سنا چاہتا تھا تو باہر چلا جاتا، مریم نواز کے کہنے پر ان کے گروپ نے طوفان بد تمیزی مچایا۔ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ٹوئٹ میں فرخ حبیب نے کہا “یہ گلو بٹ، پومی بٹ، بلو بٹ۔یہ گلو

کریسی انہوں نے ہی متعارف کروائی ہے اور جب حکومت کوئی بل پاس کرواتی ہے تو یہ مگرمچھ کے آنسو بہاتے ہیں جب ان کے پاس دلیل ختم ہوجاتی ہے تو یہ گالم گلوچ پر اتر آتے ہیں “۔دریں اثناء ایک اور ٹوئٹ میں مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی شیخ روحیل اصغرکے بیان پر کہ:“گالیاں دینا پنجاب کا کلچر ہے”،تبصرہ کرتے ہوئے فرخ حبیب نے کہا کہ اپنی گندی سوچ اور گندی زبان کو پنجاب کے کلچر سے نہ جوڑے ہمارا کلچر ماؤں بہنوں کی عزت سکھاتا ہے ان کے نام پر غلیظ گالیاں دینا ہمارے کلچر کا حصہ نہیں۔ اس پر بھی ن لیگ کی قیادت انکو سمجھانے کی بجائے حوصلہ افزائی کرے گی۔ انہوں نے کہا یہ بندہ 30 سال سے نون لیگ کا MNA ہے اور نواز شریف اور مریم نواز کا چہیتا ہے۔دوسری جانب شیخ روحیل اصغر کے اس بیان پر سوشل میڈیا پر سخت ردعمل بھی دیکھنے میں آیا ہے، سوشل میڈیا صارفین کا کہنا تھا کہ گالی پنجاب کا کلچر ہے اور نہ کبھی کلچر رہا ہے، یہ ن لیگ کا کلچر ہوسکتا ہے۔ کردارکشی، گالم گلوچ ن لیگ کی روایت رہی ہے سب جانتے ہیں کہ یہ بے نظیر اور عمران خان کی اہلیہ سے متعلق کس قسم کی زبان استعمال کرتے رہے ہیں۔سوشل میڈیا صارفین نے یہ بھی کہا کہ ن لیگ ایک طرف پنجاب کارڈ کھیلتی ہے اور دوسری طرف ایسی ہی باتیں کرکے پنجاب کی عوام کی توہین کرتی ہے۔

فوکل پرسن وزیراعلیٰ پنجاب اظہر مشوانی کا کہنا تھا کہ شیخ روحیل کہتے ہیں کہ گالیاں دینا پنجاب کا کلچر ہے۔ یہ بندہ 30 سال سے نون لیگ کا MNA ہے اور نواز شریف اور مریم نواز کا چہیتا ہے۔معروف صحافی ملیحہ ہاشمی نے لکھا کہ شیخ روحیل اصغر فرما رہے ہیں کہ گالیاں دینا پنجابی کلچر ہے لہٰذا وہ غلیظ گالیاں دینے پر شرمندہ

نہیں۔ کیا یہ ن لیگ کا پارٹی مؤقف ہے؟ کیونکہ بینظیر بھٹو سے شروع ہو کر تمام سیاسی مخالف خواتین پر حملے کیے گئے۔ ملیکہ کی آنکھ زخمی کی، طلال چوہدری بھی تنظیم سازی سے پہلے تک زبان دراز رہے۔صحافی طارق متین نے تبصرہ کیا کہ گالی دینا کلچر نہیں۔ کلچر میں سے کاف نکالیں تو بنتا ہے ”لچر”گالی دینا لچر پن ہے۔ اسے

پنجاب سندھ بلوچستان خیبرپختونخوا یا کسی بھی حصے سے جوڑنا غلط ہے۔ جو بھی گالی دے وہ غلط ہے اور اس کا کوئی جواز نہیں ہو سکتا۔اینکر پرسن اجمل جامی نے کہا کہ آپ کے ہاں یہ ضرور کلچر ہوگا، پنجاب یا کسی اور صوبے کی سنہری روایات میں البتہ یہ کسی طور کلچر نہیں، گالی کلچر ہو ہی نہیں سکتی، کلچر تو وہ شے ہے جسے آپ فخر کیساتھ اوڑھ سکیں، دکھا سکیں، پیش کر سکیں۔ افسوس صد افسوس۔۔!! گالی دینا بیماری ھے اور گالی جسٹیفائی کرنا بیمار ذہن کی علامت۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…