جمعرات‬‮ ، 23 جنوری‬‮ 2025 

شوکت صدیقی نے غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کیا اور عہدے کو نہیں سمجھا، سپریم کورٹ

datetime 10  جون‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(این این آئی)سپریم کورٹ آف پاکستان نے ریمارکس دئیے ہیں کہ شوکت عزیز صدیقی نے غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کیا اور عہدے کو نہیں سمجھا۔جسٹس عمر عطابندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ نے سابق جج شوکت عزیز صدیقی کیس کی سماعت کی۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل سہیل محمود نے کہاکہ وفاقی حکومت

کی جانب سے شوکت عزیز صدیقی کے موقف پر اپنا جواب جمع کروانا چاہتے ہیں، شوکت عزیز صدیقی کی جانب سے بعض افسران پر لگائے گئے الزامات کی تردید کرتے ہیں، افسران پر لگائے گئے الزامات من گھڑت بے بنیاد اور گمراہ کن ہیں۔ وکیل شوکت عزیز صدیقی حامد خان نے کہاکہ اپنے موقف پر میں نے بیان حلفی پر مشتمل جواب جمع کروانے کی کوشش کی، میرے اضافی دستاویزات رجسٹرار افس نے اعتراض لگا کر واپس کر دی۔ جسٹس عمر عطا ء بندیا ل نے کہاکہ درخواست قابل سماعت ہونے کے حوالے سے پہلے اپنے دلائل مکمل کرلیں، اپنے دلائل کو آرٹیکل 211 کیساتھ کیسے جوڑیں گے۔ انہوں نے کہاکہ جج کو ہٹانے سے پہلے انکوائری کو لازمی قرار دینے کے حوالے اپنے موقف پر بھی دلائل مکمل کریں۔ انہوں نے کہاکہ تین سماعتیں ہونے کے باجود ابھی تک درخواست کو قابل سماعت ہونے کے حوالے سے ہی دلائل سن رہے ہیں، چھٹیوں میں تمام پانچ ججز کے اسلام آباد میں ہونے کی گارنٹی نہیں۔ وکیل حامد خان نے کہاکہ انکوائری کے بغیر ریفرنس کا فیصلہ نہیں کیا جاسکتا تھا، محض ایک تقریر تو ایشو نہیں تھا۔ انہوں نے کہاکہ پہلی سماعت پر ہی میں نے اوپن انکوائری کی استدعا کر دی تھی۔ جسٹس عمر عطا ء بندیال نے کہاکہ کیا کونسل اوپن انکوائری کر سکتی ہے؟۔ وکیل حامد خان نے کہاکہ کارروائی سے پہلے مجھے

اوپن انکوائری کا یقین دلایا گیا تھا۔ وکیل حامد خان نے کہاکہ پہلے بھی کیس میں اوپن انکوائری ہوئی میں پیش ہوا۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہاکہ کونسل نے تسلیم حقائق کی بنیاد پر اوپن انکوائری کو مناسب نہیں سمجھا۔ وکیل حامدخان نے کہاکہ آئین میں انکوائری کا لفظ شامل ہے تو انکوائری کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا، جج کے پاس تو

سپریم جوڈیشنل کونسل کے علاوہ اور کوئی فورم نہیں۔ انہوں نے کہاکہ کونسل نے کہا میں اپنے الزامات ثابت نہیں کر سکا، بغیر انکوائری اپنے الزامات کو کسطرح ثابت کرتا۔ جسٹس عمر عطا ء بندیا ل نے کہاکہ شوکت صدیقی نے غیر زمہ داری کا مظاہرہ کیا اپنے عہدے کو نہیں سمجھا،کورٹ آف کنڈیکٹ کے مطابق اپ نے عدلیہ کا دفاع کرنا تھا۔ وکیل حامدخان نے کہاکہ آئی ایس ائی افسران کے رابطوں کے بارے میں تحقیقات کے لیے چیف جسٹس آف

پاکستان کو خط بھی لکھا۔ جسٹس عمر عطا ء بندیال نے کہاکہ آپ نے پہلے تقریر کی بعد میں خط لکھا، جسٹس عمر عطا بندیال نے شوکت عزیز صدیقی کے پیشمان ہونے کیلئے شعر پڑھنے کی کوشش کی تو بھول گئے،سابق جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کھڑے ہو کر مرزا غالب کا شعر سنا دیا ”کی مرے قتل کے بعد اس نے جفا سے توبہ، ہائے اس زود پشیماں کا پشیماں ہونا“۔ بعد ازاں سماعت جمعہ دن گیارہ بجے تک ملتوی کر دی گئی۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اسی طرح


بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…