گلوبل وارمنگ پاکستان میں 80 فیصد پانی گلیشیروں سے دریاؤں کی طرف رواں دواں

9  جون‬‮  2021

اسلام آباد(این این آئی )پاکستان میں 80 فیصد پانی گلیشیروں سے دریاؤں کی طرف رواں دواں رہتا ہے اور یہ گلیشیئرگلوبل وارمنگ کے نتیجے میں تیزی سے پگل رہے ہیں جس کے نتیجے میں سیلاب میں کثرت اور پانی کی قلت میں تشویشناک حد تک اضافہ متوقع ہے۔ ان خیالات کا اظہار مقررین نے عالمی یوم ماحولیات کے سلسلے میں شعبہ ماحولیاتی سائنس، ایم این ایس یونیورسٹی آف ایگریکلچر

ملتان اور انسٹی ٹیوٹ آف سوائل اینڈ انوائرمنٹل سائنسز زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے باہمی اشتراک سے منعقدہ ویب نار میں کیا۔ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے جامعہ زرعیہ فیصل آباد کے سابق وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ریاض حسین قریشی نے ماحولیات کے تحفظ اور گلوبل وارمنگ جیسے مسائل پر قابو پانے کے لئے مربوط کاوشوں کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ آنے والی نسلوں کے لئے پانی اور خوراک کا وافر ذخیرہ یقینی بنانے کے لئے مختلف شعبہ جات اور اداروں کو مل جل کر کام کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ زمینی پانی انڈسٹریل ویسٹ کی صورت میں آلودہ کیا جارہا ہے جس کے صحت اور زراعت پر مضر اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ کیڑے مار دوائیوں اور کیمیائی مادوں کا زیادہ استعمال ہماری زراعت اور آب و ہوا کو انسانی استعمال کے لئے آلودہ کر رہا ہے۔ ڈاکٹر ریاض حسین قریشی نے کہا کہ پودوں کی ماحولیاتی آلودگی کے نتیجے میں ہونے والے نقصانات سے بچاؤ کے لئے مناسب دیکھ بھال ضروری ہے بصورت دیگر پودوں کی اموات کے تناسب میں اضافہ کا سامنا کرنا پڑے گا۔ انہوں نے ناانصافی، رشوت ستانی اور ظالمانہ سلوک وغیرہ پر مشتمل معاشرتی آلودگی کے خاتمے کے لئے کوششیں جاری رکھنے پر بھی زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ ماحولیاتی چیلنجز سے عہدہ برآئ ہونے کے لئے ہمیں زیادہ سے زیادہ درخت لگانا ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ

حکومت کی 10 ارب درختوں کی مہم ایک اہم اقدام ہے جس میں مینگروز اور جنگلات کی بحالی کے ساتھ ساتھ شہری اور دیہی ماحول میں درخت لگانا بھی شامل ہے۔زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر انس سرور قریشی نے آب و ہوا کی تبدیلیوں، ماحولیاتی آلودگی اور گلوبل وارمنگ کے اثرات کو کم کرنے کی کوششوں کو تیز کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ

اس سلسلے میں ہمیں مربوط حکمت عملی ترتیب دیتے ہوئے جنگی بنیادوں پر پیش رفت یقینی بنانا ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ کلین اینڈ گرین پاکستان اس مسئلے کے حل کے لئے ایک مثبت اقدام ہے جس کے تحت پاکستان بون چیلنج مقابلہ جات میں بھرپور حصہ لے رہا ہے جو اقوام متحدہ کی دہائی سے متعلق ماحولیاتی نظام کی بحالی سے منسلک ایک عالمی کوشش ہے۔ اس چیلنج کے تحت دنیا کے مختلف ممالک 2030 تک دنیا کی جنگلات کی کٹائی اور تباہ شدہ زمین کی 350 ملین ہیکٹر اراضی کو بحال کرنے کے لئے

پرعزم ہیں۔ زرعی یونیورسٹی فیصل آباد مقامی اور قومی سطح پر حکومت کے ان اقدامات میں صف اول کا کردار ادا کرنے کے لئے پوری توانائیوں کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہے۔ ایم این ایس یو اے ایم کے وائس چانسلر ڈاکٹر آصف علی نے کہا کہ ماحولیات کا اعلیٰ ترین معیار انسانی زندگی کی بقائ ، خوراک، زرعی پیداواریت، معیشت اور صحت کے لئے انتہائی اہمیت کا حامل ہے جسے یقینی بنانے کے لئے تمام جامعات اور تحقیقی اداروں کے سائنسدانوں کو آگے آنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ امر باعث اطمینان ہے

کہ ہم اپنی آئندہ نسلوں کے لئے اپنے ماحول کے تحفظ کے لئے جرات مندانہ اقدامات اٹھا رہے ہیں۔ جس کے آنے والے دنوں میں انتہائی مثبت نتائج برآمد ہوں گے۔ ڈین کلیہ زراعت زرعی یونیورسٹی فیصل آباد پروفیسر ڈاکٹر جاوید اختر نے ماحولیاتی تغیر اور زمینی وسائل کے حوالے سے ہمیں دیرپا حکمت عملی تشکیل دینے کے لئے اس قسم کے فورمز پر سائنسدانوں کے مابین اشتراک عمل کو فروغ دینا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ عالمی یوم ماحولیات زمین پر بسنے والے انسان اور دیگر زندگی کے حامل اکائیوں کو فطری

ماحول میں زندگی کا سفر طے کرنے کے حوالے سے ان کا حق دینے کے لئے منایا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نئی نسل کو ماحولیات کے حوالے سے لوگوں میں شعور اجاگر کرنے کی ذمہ داری سونپے بغیر ہم عالمی سطح پر اس مسئلے کے چیلنجز سے عہدہ برآئ نہیں ہو سکتے۔ پرتھ آسٹریلیا کی مرڈوچ یونیورسٹی کے پروفیسر ایڈ بیریٹ لینارڈ نے کہا کہ آب و ہوا کی تبدیلی سے زمینی وسائل میں نمکیات کی شرح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے تاہم اس کے باوجود ابھی امید کا سفر ختم نہیں ہوا۔



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…