لاہور(این این آئی) عوامی سہولت کا منصوبہ اورنج لائن ٹرین سفید ہاتھی بن گیا، بڑھتے خسارے اور بار بار کی بندش کے سبب واجب الاد سالانہ قرض 15 سے 16 ارب ہو گیا۔نجی ٹی وی کے مطابق اورنج لائن ٹرین کیلئے چین سے لیے گئے 165 ارب روپے کے قرض کی واپسی کیلئے تیاریاں جاری ہیں لیکن اس کی ایک قسط 15 سے 16
ارب روپے تک پہنچ چکی ہے، پنجاب حکومت کے اندرونی اور بیرونی قرضہ جات میں اتار چڑھا ؤسے اورنج لائن ٹرین کی قسط میں اضافہ ہوا۔دستاویزات کے مطابق اورنج لائن ٹرین کی پہلی قسط پندرہ ارب روپے تھی جس میں اب ایک ارب روپیکا اضافہ ہوا، پنجاب حکومت قرض کی ادائیگی آئندہ نئے مالی سال 2023-24 سے شروع کرنے جارہی ہے جس سے صوبائی خزانے پر اضافی بوجھ پڑے گا۔واضح رہے کہ اورنج لائن ٹرین پر حکومت سالانہ 8 ارب روپے سے زائد کی سبسڈی دے رہی ہے جبکہ آمدن آٹے میں نمک کے برابر ہے۔دوسری جانب بڑھتے ہوئے مالی خسارے اور عوام کو بہتر سفری سہولتیں فراہم کرنے کیلئے پاکستان ریلوے نے ملک بھر کی تمام چلنے والی اور بند ٹرینوں کو چلانے کیلئے اقدامات کو حتمی شکل دیدی ہے ریلوے ذرائع کے مطابق ملک بھر کی تمام ٹرینوں کو نجکاری کرکے چلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے تاکہ عوام کو بہتر سفری سہولتوں کی فراہمی کیساتھ ساتھ ریلوے کے بڑھتے ہوئے مالی خسارے کو کم کیا جاسکے ذرائع کے مطابق ملک بھر میں ٹرینوں کو نجکاری کے تحت چلانے کیلئے اقدامات مکمل کئے جارہے ہیں اور تمام وہ ٹرینیں جو اس وقت چل رہی ہیں اور جو کرونا یا مالی وسائل کے باعث بند کی گئی تھیں انہیں بھی چالو کرنے کیلئے پرائیویٹ سیکٹر میں دینے کا حتمی فیصلہ کرلیا گیا ہے تاکہ عوام کو سستی اور بہتر سفری سہولتوں کی فراہمی کیساتھ ساتھ ریلوے کے خسارے کو کم سے کم کیا جاسکے۔