بدھ‬‮ ، 07 مئی‬‮‬‮ 2025 

جب شیر شاہ سوری نے کلمہ طیبہ والا روپے کا سکہ متعارف کروایا

datetime 25  مئی‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک )سنہ 1540 میں فرید خان المعروف شیر شاہ سوری نے مغلیہ سلطنت کے دوسرے حکمران نصیر الدین محمد ہمایوں کو شکست دے کر دلی کے تخت پر براجمان ہوتے ہی ہندوستان کو تعمیر و ترقی کے ایک سنہرے دور میں داخل کر دیا، نیز ملک میں زرعی، مالی اور انتظامی اصلاحات نافذ کرنا شروع کر دیں۔اردو انڈیپنڈیٹ میں شائع معروف صحافی ظہور حسین کی

رپورٹ کے مطابق حکومتی امور چلانے کے دوران شیر شاہ سوری کو علم ہوا کہ ملک کی کرنسی کا موجودہ نظام خامیوں کا شکار ہے جس کی وجہ سے تجارت اور لین دین میں مشکلیں آ رہی ہیں تو انہوں نے متعلقین کو ایک ہیئت بتا کر نئے سکے ڈھالنے کا حکم دیا۔ سنہ 1542 میں جب 11.4 گرام (ایک تولہ) وزنی چاندی کا ایک سکہ شیر شاہ کو مشاہدہ کے لیے پیش کیا گیا تو انہوں نے اس کے دونوں رخ بغور دیکھنے کے بعد کہہ ڈالا ’یہ روپیہ ہے۔‘ روپیہ ویسے تو سنسکرت لفظ ہے جس کا مطلب ہے خام چاندی۔ تاہم ہندوستان میں کوئی یکساں سکہ موجود نہیں تھا جو ہر جگہ استعمال ہوتا ہو۔ شیر شاہ سوری نے اس قدیم لفظ کا دوبارہ احیا کر کے چاندی کے سکے کو 479 سال قبل ایک ایسا نام دیا جو آج بھارت، پاکستان، سری لنکا، نیپال، انڈونیشیا، مالدیپ، ماریشس اور سیشلز میں کرنسی کا نام ہے۔ شیر شاہ سوری کے حکم پر ہندوستان کے مختلف صوبوں میں بڑے پیمانے پر ’روپیہ‘ کے علاوہ سونے اور تانبے کے بالترتیب ’مہر‘ اور ’پیسہ‘ نام کے سکے ڈھالے گئے جن کی بدولت تجارت اور لین دین میں آسانی پیدا ہوئی اور معیشت کو ایک نیا رخ مل گیا۔ معروف صحافی مزید لکھتے ہیں کہ شیر شاہ نے ملک کے سکے کی قیمت بڑھائی جو ترک اور افغانوں کے دور حکومت کے اواخر میں بہت گر گئی تھی۔

پرانے، معمولی اور مخلوط دھات کے بنے ہوئے سکوں کی جگہ عمدہ قسم کے سونے، چاندی اور تانبے کے معیاری سکے رائج کیے۔ ‘شیر شاہ کا چاندی کا روپیہ اتنا کھرا تھا کہ کئی صدیوں تک معیاری مانا جاتا رہا۔ روپیہ کے مختلف اجزا کے سکوں کے علاوہ تانبے کے سکے بھی ڈھالے جن کو دام کہتے تھے اور اس کے نصف، چوتھائی، آٹھویں اور سولہویں حصے کے سکے بھی ہوتے تھے۔‘

بھارت اور پاکستان کے مرکزی بینکوں ’ریزرو بینک آف انڈیا‘ اور ’سٹیٹ بینک آف پاکستان‘ کے عجائب گھروں میں شیر شاہ سوری کے متعارف کردہ روپیہ کے سکے نمائش کے لیے رکھے گئے ہیں۔ ان چاندی کے سکوں کے ایک رخ پر بیچ والے حصے میں کلمہ طیبہ اور کناروں پر خلفائے راشدین کے نام اور دوسرے رخ پر بیچ والے حصے میں عربی رسم الخط میں اور کناروں پر دیوناگری میں حکمران کا نام کندہ ہے۔

سٹیٹ بینک آف پاکستان کے میوزیم کی ویب سائٹ پر شیر شاہ سوری کے روپیہ کے سکے کی تصویر کے عنوان کے تحت لکھا ہے: ’شیر شاہ کا چاندی کا سکہ، جو روپیہ کہلاتا تھا، کا وزن 178 گرینز (قریب ساڑھے 11 گرام) ہوتا تھا۔ شیر شاہ کے چاندی کے سکے کے ایک رخ پر کلمہ اور خلفائے راشدین کے نام اور دوسرے رخ پر “خلد اللہ ملکه” (ترجمہ: خدا نے اس کی بادشاہی کو دوام بخشا ہے)، سکہ ڈھالنے والی جگہ کا نام و تاریخ اور عربی و دیوناگری میں حکمران کا نام کندہ ہوتا تھا۔‘ کالکارنجن قانون

گو نے اپنی کتاب ’شیر شاہ نے اے کریٹیکل سٹیڈی بیسڈ آن آریجنل سورسز‘ میں لکھتے ہیں: ’شیر شاہ کے سکوں پر دو زبانوں (عربی اور دیوناگری) میں تحریریں کندہ ملتی ہیں۔ حاکم کا نام دونوں زبانوں میں لکھا ہے۔ سکوں پر چار خلفا حضرت ابوبکر، حضرت عمر، حضرت علی اور حضرت عثمان کے نام کندہ کرانے سے ظاہر ہوتا ہے کہ شیر شاہ عقیدتاً سنی مسلمان تھے۔ ’شریف آباد میں ڈھالے گئے گول شکل کے سکوں میں حضرت ابوبکر کا نام اوپر، حضرت عثمان کا نیچے، حضرت عمر کا دائیں طرف اور

حضرت علی کا بائیں طرف کندہ ہے۔‘ کالکارنجن قانون گو اپنی دوسری کتاب ’شیر شاہ اینڈ ہز ٹائمز‘ میں لکھتے ہیں: ’شیر خان کو اول و آخر یہ امتیاز حاصل ہوا کہ وہ عربی اور ہندی (دیوناگری) میں اپنے نام کے سکے جاری کرے۔ انہوں نے سکے پر اپنا نام “سری سر ساہی” کندہ کروایا تھا۔‘ منشی سید احمد مرتضیٰ اپنی مرتب کردہ کتاب ’صولت شیر شاہی‘ میں لکھتے ہیں کہ شیر شاہ سوری نے اپنے نام کا جو سکہ جاری کیا تھا وہ بھی اُن کے غیر متعصب ہونے کا ایک زندہ ثبوت ہے۔ ’اس روپیہ کے سکے کے

ایک رخ پر کلمہ طیبہ، ابوبکر، عمر، عثمان اور علی اور دوسرے رخ پر بخط عربی و دیوناگری: ’سلطان شیر شاہ سور خلد اللہ ملکه، السلطان حفظ الدنیا و الدین، سری سر ساہی‘ کندہ تھا۔‘ بھارتی سکوں کے جامع آن لائن کیٹلاگ کی ویب سائٹ ‘کوائن انڈیا ڈاٹ کام’ پر شیر شاہ سوری کے گوالیار، شیرگڑھ، جہاں پناہ اور ست گاؤں میں ڈھالے گئے روپیہ کے سکوں کی تصویریں موجود ہیں جن پر کلمہ طیبہ، خلفائے راشدین کے نام اور شیر شاہ کا عربی اور دیوناگری رسم الخط میں نام کندہ ہے۔ تصویروں کے ساتھ لکھے گئے

کیپشنز کے مطابق چاندی کے ان روپیہ سکوں کا وزن قریب ساڑھے گیارہ گرام اور ان کا قطر (ڈایامیٹر) 25 تا 29 ایم ایم ہوتا تھا۔ ’انڈین کوائنز ڈاٹ کام‘ نامی ویب سائٹ پر شیر شاہ سوری کے بنگال میں ڈھالے گئے کلمہ طیبہ اور خلفائے راشدین کے نام والے چاندی کے روپیہ سکہ فروخت کے لیے دستیاب ہیں۔ ویب سائٹ نے ایک سکے کی قیمت بھارتی 3200 روپے (تقریباً پاکستانی 6677 روپے اور امریکی 43 ڈالرز) مقرر کر رکھی ہے اور سکے کے سو فیصد کھرا ہونے کی ضمانت دے رہی ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



محترم چور صاحب عیش کرو


آج سے دو ماہ قبل تین مارچ کوہمارے سکول میں چوری…

شاید شرم آ جائے

ڈاکٹرکارو شیما (Kaoru Shima) کا تعلق ہیرو شیما سے تھا‘…

22 اپریل 2025ء

پہلگام مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ کا چھوٹا…

27فروری 2019ء

یہ 14 فروری 2019ء کی بات ہے‘ مقبوضہ کشمیر کے ضلع…

قوم کو وژن چاہیے

بادشاہ کے پاس صرف تین اثاثے بچے تھے‘ چار حصوں…

پانی‘ پانی اور پانی

انگریز نے 1849ء میں پنجاب فتح کیا‘پنجاب اس وقت…

Rich Dad — Poor Dad

وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…