اسلام آباد(آن لائن)تہمینہ دولتانہ نے این اے 164 سے پی ٹی ائی کے طاہر اقبال کو کامیاب قرار دینے کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا۔تہمینہ دولتانہ نے الیکشن کمیشن اور ریٹرننگ آفیسر کے فیصلوں کے خلاف اپیل دائر کردی جس میں موقف اپنایا گیا ہے کہ تہمینہ دولتانہ وہاڑی سے متعدد بار رکن اسمبلی منتخب ہوچکی ہیں
الیکشن کے دن تک تمام سروے اور اخبارات میں تہمینہ دولتانہ کی جیت کا کہا گیا تاہم الیکشن کے روز 327 پولنگ اسٹیشنز سے 225 پولنگ اسٹیشنز سے میرے پولنگ ایجنٹس کو نکال دیا گیا۔اور پولنگ ایجنٹس کو نکال کر 15 ہزار جعلی ووٹ ڈلوائے گئے۔الیکشن کے روز طلب کئے جانے کے باوجود مجھے پریذائیڈنگ افسران نے فارم 45 نہیں دئیے پانچ روز کے بعد فارم 45 دئے گئے تو ان پر لکھائی مختلف تھی۔اپیل میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کے روز میں 68250 ووٹ لے کر جیت رہی تھی تاہم دھاندلی کے ذریعے مخالف فریق طاہر اقبال کو 82084 ووٹ دلوا کر کامیاب قرار دے دیا گیا جس پر طاہر اقبال کو کامیاب قرار دینے کو فوری ریٹرننگ آفیسر کے سامنے چیلنج کیاجس درخواست میں دوبارہ ووٹوں کی گنتی اور نادرا سے انگھوٹھوں کی تصدیق کی استدعا کی تاہم پہلے ریٹرننگ آفیسر اور پھر الیکشن ٹریبونل نے دوبارہ ووٹنگ اور نادرا تصدیق کی درخواستیں مسترد کردیں۔سپریم کورٹ میں دائر اپیل میں استدعا کی گئی ہے کہ سپریم کورٹ طاہر اقبال کی کامیابی کا نوٹیفکییشن کالعدم قرار دے۔ تہمینہ دولتانہ نے این اے 164 سے پی ٹی ائی کے طاہر اقبال کو کامیاب قرار دینے کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا۔تہمینہ دولتانہ نے الیکشن کمیشن اور ریٹرننگ آفیسر کے فیصلوں کے خلاف اپیل دائر کردی