اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)مسلمانوں کیلئے انتہائی مقدس جگہ مسجد نبوی ؐ تو ہے ہی مگر اس کی اہمیت صرف اس لئے نہیں کہ نبی کریمﷺ اس مسجد میں ریاست مدینہ کے معاملات اور مذہبی و دینی فرائض سر انجام دیتے رہے بلکہ مسجد نبویﷺ کے ایک حصے میں نبی کریمﷺ کے روضہ اطہر نے بھی مسجد نبویﷺ کی اہمیت میں اضافہ کر دیا۔ روضہ رسولﷺ سے عقیدت و محبت ہر
مسلمان کے ایمان کا بنیادی جزو ہے، حضور اکرم ﷺ کی حدیث مبارکہ کے مفہوم کے مطابق ’’کوئی مسلمان اس وقت تک مومن نہیں ہو سکتا جب تک کہ میں اسے اس کے تمام رشتوں ، مفادات اور فائدوں سے زیادہ عزیز نہ ہو جائوں‘‘۔ روضہ رسولﷺ کی حفاظت اور اس کی اندرونی دیکھ بھال کیلئے سعودی حکومت کی جانب سے خصوصی انتظامات کئے گئے ہیں اور کوئی بھی شخص مخصوص افراد کے علاوہ روضہ نبویﷺ میں داخل نہیں ہو سکتا، یہاں تک کہ شاہی خاندان کی بڑی سے بڑی شخصیت بھی روضہ رسولﷺ میں مرضی سے داخل ہونے کی جرأت نہیں کر سکتی۔ روضہ رسولﷺ کی اندرونی کیفیت اور وہاں موجود تبرکات مسلمانوں کیلئے دنیا و مافیا سے زیادہ دلچسپی کا باعث رہے ہیں۔ روضہ رسولﷺ کی اندرونی کیفیت کا تذکرہ کرتے ہوئے پہلی بارروضہ رسولﷺ کے اندر کے منظر الفاظ میںپیش کرتے ہوئے شیخ عائیدبن عمر الروئس نے روضہ رسول ﷺ سے متعلق 7ایسے حقائق بتائے ہیں جو اس سے قبل لوگوں کو معلوم نہیں تھے۔ شیخ عائیدبن عمر الروئس بتاتے ہیں کہ سعودی بادشاہ شاہ فیصل بن عبدالعزیز بھی وہ شخصیت تھے کہ جن کو روضہ رسولﷺ کے اندر جانے کی سعادت حاصل ہو چکی ہے، شاہ فیصل کے ہمراہ شیخ عائیدبن عمر الروئس بھی روضہ رسول ﷺ کے اندر جانے کی سعادت حاصل کر چکے ہیں۔ شیخ عائیدبن عمر الروئس بتاتے ہیں
کہ جب وہ سعودی بادشاہ شاہ فیصل کے ہمراہ روضہ رسولﷺ میں داخل ہوئے تو وہاں کا منظر ہی کچھ اور تھا ، انہوں نے دیکھا کہ روضہ رسول ﷺ کے اندر لوہے سے بنے صندوق موجود ہیں۔ وہ صندوق مقفل تھے اور ہم نہیں جانتے تھے کہ ان کے اندر کیا ہے۔ اپنے ایک انٹرویو میں شیخ عائیدبن عمر الروئس نے بتایا کہ روضہ رسول ﷺ میں جانے کی سعادت حاصل کرنے کے بعد
شاہ فیصل مرحوم نے ایک شاہی حکم نامہ جاری کیا جس میں ایک کمیٹی تشکیل دئیے جانے کا حکم دیا گیا جو کہ روضہ رسول ﷺ کے اندر موجود تبرکات اور وہاں موجود اشیا کا مکمل ریکارڈ مرتب کر سکے اور روضہ رسولﷺ میں موجود ان صندوقوں کو کھول کر ان میں موجود اشیا کو بھی ریکارڈ کی فہرست میں شامل کرے۔ شیخ عائیدبن عمر الروئس مزید بتاتے ہیں کہ شاہ فیصل مرحوم
کے حکم کے بعد وزارت اسلامی امور و مذہبی بندوبست، وزارت خزانہ و آڈٹ بیورو کے حکام پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی گئی جس میں وہ بھی شامل تھے۔ شیخ عائیدبن عمر الروئس نے مزید بتایا کہ ایک دن نماز مغرت کے بعد انہیں حکم دیا گیا کہ وہ روضہ رسولﷺ کے اندر جائیں اوروہاں موجود تبرکات اور اشیا سے متعلق سونپا گیا کام مکمل کریں۔ شیخ عائیدبن عمر الروئس نے بتایا کہ کمیٹی اراکین کے
ہمراہ زیورات کا ماہر سنا راور تاریخی ریکارڈ بھی ساتھ لے لیا گیا تاکہ روضہ رسولﷺ کے اندر موجود تبرکات اور اشیا کی شناخت کے ساتھ ان کے تاریخی حوالوں کے حوالے سے بھی ریکارڈ مرتب کیا جائے۔ جب وہاں موجود لوہے کے صندوقوں کا جائزہ لیا جانے کا وقت آیا تو ان میں سے ایک کے اندر سونے اور قیمتی جواہرات برآمد ہوئے جبکہ دوسرے صندوق کو چاندی کی زنجیروں سے مقفل کیا گیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ وہاں موجود چند اشیا کی شناخت رسول کریمﷺ سے وابستہ تبرکات کے طور پر ہوئی جن میں آپ کے روز مرہ استعمال کی اشیا بھی شامل تھیں۔ شیخ عائیدبن عمر الروئس کا کہنا تھا کہ کمیٹی اراکین کو روضہ رسولﷺ کے اندر موجود اشیا کا ریکارڈ مرتب کرنے میں 15دن لگ گئے۔ انہوں نے بتایا کہ کمیٹی اراکین نے روضہ رسولﷺ میں موجود جواہرات کو مدینہ میوزیم میں رکھنے
کی تجویز پیش کی تاکہ عوام ان کی زیارت کر سکیں جبکہ یہ جواہرات وزارت خزانہ کی نگرانی میں دے دئیے گئے جبکہ کچھ معلومات کا ذمہ دار سعودی عرب کی وزارت تعلیم کو بنایا گیا۔