اسلام آباد(آن لائن) وزارت کلائمنٹ چینج اور ایم سی آئی کے زیر اھتمام وفاقی دارالحکومت کے چڑیا گھر کا سالانہ ایک ارب 80کروڑ کا بجٹ جانوروں کیلئے خرچ کی بجائے افسران کے جیبوں میں چلا جاتا ہے، جبکہ سی ڈی اے انتظامیہ کی بے حسی کی وجہ سے چڑیا گھر میں موجود مہاوت نے ہاتھی کو اپنی کمائی کا ذریعہ بنا رکھا ہے، ہاتھی کو کھانے پینے میں شدید مشکلات،لاکھوں روپے مالیت کا ہاتھی قریب المرگ کو پہنچ چکا ہے،
اس سے قبل بھی ایک ہتھنی سی ڈی اے حکام کے غفلت سے موت کے منہ میں جا چکی ہے، ناتجربکار افسران اور عملہ کو تعینات کئے جانے کی وجہ سے وفاقی درالحکومت کا واحد چڑیا گھر ویرانی کو صورت اختیار کر چکا ہے چڑیا گھر میں موجود دیگر جانور اور پرندے بروقت ادویات نہ ملنے اور وافر غزا کی عدم دستیابی کی وجہ سے شدید کمزور اور لاغر ہو چکے ہیں، بیرون ممالک سے منگوائے گئے جانور جن میں سے چٹیل،بندر اور گرے ہرن شامل ہیں ان کی مہنگی ترین غزائیں خانہ پری پر ہی منگوائی جا رہی ہیں سالانہ کروڑوں روپے خواراک ادویات کی مد میں جعلی بلوں پر قومی خزانے سے نکلوا لیا جاتا ہے جبکہ جانوروں کی خوراک عام سادہ ہی دی جاتی ہے وفاقی دارالحکومت کے سرکاری چھٹی یاکسی بھی اہم ایام میں ہزاروں بچوں بڑوں کی تعداد چڑیا گھر کی سیر کرنے آتے ہیں لیکن مایوس ہوکر لوٹنا پڑتا ہے، تفصیلات کے مطابق ایم سی آئی وزارت کلائیمنٹ چینج کی غفلت اور بے حسی کی وجہ سے چڑیا گھر میں موجود ہاتھی مختلف بیماریوں میں مبتلا ہو چکا ہے، ہاتھی کے دو مہاوت اور دونوں سگے بھائی ہیں، ایک بھائی بلال نے ہاتھی کو کمائی کا ذریعہ بنا رکھا ہے ہر آنے والے بچے سے ہاتھی کو ملنے اور سواری کے لئے 500روپے وصول کیا جاتا ہے ذرائع نے بتایا کہ ہاتھی کی خوراک یینی گنے اور اخباس کو بھی ملی بھگت سے فروخت کر دیا جاتا ہے اس حوالے ایک سال قبل ایک انکوائری کمیٹی بنائی گئی تھی جو تا حال مکمل نہیں کی جاسکی چڑیا گھر میں دیگر کئی جانوروں کے ساتھ بھی اس قسم کا نارواسلوک کیا جاتا ہے، کیونکہ چڑیا گھر مین نہ ہی تجربہ کار عملہ موجود ہے نہ جانوروں کیلئے مخصوص ڈاکٹر تعینات کیا گیا ہے، حالانکہ چڑیا گھر کے لئے سالانہ کروڑوں روپے کا بجٹ مختص کیا جاتاہے اور یہ بجٹ ادویات، خوراک اور آرائش کی مد میں ہڑپ کیا جاتا ہے۔