جمعرات‬‮ ، 14 اگست‬‮ 2025 

مشرق و مغرب کی لڑائی میں پاکستان پھر آماجگاہ بن رہا ہے، ویژن کی بات کرنے والوں کے پاس خوابیدہ خوابوں کے سوا کچھ بھی نہیں ، مولانا فضل الرحمان کا دعویٰ

datetime 13  ستمبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(آئی این پی) جمیعت علما اسلام( ف )کے مرکزی امیر مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ مشرق و مغرب کی لڑائی میں پاکستان پھر آماجگاہ بن رہا ہے مگر ہمارے پاس کوئی ٹھوس جواب نہیں، ویژن کی بات کرنے والوں کے پاس خوابیدہ خوابوں کے سواکچھ بھی نہیں ہے نئے مدارس فارموں کے معاملے میں مزاحمت کرینگے، کچھ مدارس کے مہتمین کے خلاف ایک ایک سال کی قید سنائی جارہی ہے اب بھی وقت ہے حکومت اپنے فیصلے واپس لے ورنہ عاطف میاں کی طرح یہ فیصلہ واپس کرائینگے

پاکستانی اسٹیبلشمنٹ ہمیشہ ہمارے راستے میں رکاوٹ بنی رہی ہے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس اگر مسلم لیگ ن کی درخواست پر کچھ دن ملتوی کردیا جائے تو بہتر ہوگا،ان خیالات کا اظہار انہوں نیبد ھ کے روز اسلام آباد میں جمیعت علمائے اسلام کی رکنیت سازی کی تقریب کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر مولانا عبدالغفور حیدری اور جمیعت علمائے اسلام کی اہم شخصیات بھی موجود تھیں ۔ مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ جمعیت علما اسلام پاکستان کی ایک مسلمہ سیاسی جماعت ہے جس کے اکابرین نے برصغیرکی آزادی کے لئے انگریزکے خلاف قربانیاں دیں،صوبہ خیبرپشتونخوااوربلوچستان میں بڑے بڑے خوانین اورسردارجن کاغرورآسمان کوچھورہاتھا،لیکن ان فقیرمنش لوگوں کی جدوجہدکے نتیجے میں ان کاغرورزمین بوس ہوچکاہے،اس وقت صوبہ سندھ کے اندرجمعیت علما اسلام ایک بڑی سیاسی قوت کے طورپرتسلیم کی جارہی ہے اورکسی بین الاقوامی اسٹیبلشمنٹ یاملک کے داخلی اسٹیبلشمنٹ کے سہارے نہیں بلکہ ان کوناراض کرکے ہم نے یہ پروازکی ہے اورآج پاکستان کی ایک مسلمہ قوت کے طورپراس کوتسلیم کیاجارہاہے ،ہمارے سامنے اگرمسلسل کوئی طاقت رکاوٹ بنی رہی ہے تووہ پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ ہے کہ ہم ملک کے نظام پران کے سپرمیسی سے اختلاف رکھتے ہیں اورہمارے ہمیشہ یہ رائے رہی ہے کہ پاکستان کے آئین یہ میثاق ملی ہے ،اورآئین کے دائرہ کارکے اندررہتے ہوئے تمام فرائض سرانجام دیئے جائیں،

اس طریقے سے تمام ادارے اپنے آئینی ذمہ داروں سے بھی خوش اسلوبی کے ساتھ عہدہ برآں ہوسکیں گے اورعوام اوران کے درمیان احترام اوراعتمادکارشتہ بھی برقراررہے گا،مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ ہماری خارجہ پالیسی اضطراب کاشکارہے،سترسال کے بعدچین کے ساتھ ہماری گہری اورمیٹھی دوستی اقتصادی دوستی میں تبدیل ہوئی، نئی حکومت آنے کے بعداس اعتمادکوپھردھچکہ لگاہے،سی پیک منصوبہ جوپاکستانی معیشت کے لئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتاہے

آج وہ عدم اعتمادکاشکارہوتاچلاجارہاہے،جس کے پاس کوئی وژن نہیں ہے،ساری زندگی قوم کونئے وژن ،نئے وژن کی باتیں کرتے رہیں لیکن نئے وژن کی جگہ پرسوائے خوابیدہ خوابوں کے ان کے ہاتھ میں اورکچھ بھی نہیں ہے،اس لئے ہم سفارتی محاذپرپاکستان کے مستقبل کوتاریک دیکھ رہے ہیں،مغرب اورمشرق کی لڑائیوں میں پاکستان ایک بارپھراس کی آماجگاہ بنتاچلاجارہاہے،اور ہمارے پاس کوئی ٹھوس پالیسی اورٹھوس نظریہ موجودنہیں ہے،عوام نے دیکھا کہ قادیانی نیٹ ورک متحرک ہوگیاہے اور

بین الاقوامی اسٹیبلشمنٹ اس کی پشت پرہے،ہمارے ملک کانیانظام جن لوگوں کے ہاتھ میں گیاہے،وہ پاکستان میں اس کے ازسرنوکردارکے لئے انہیں سپورٹ کررہے ہیں اورملکی معیشت کوازسرنواس طرح تربیت دیاجارہاہے کہ اس کواس بین الاقوامی معیشت کے تابع کردیاجائے جو بین الاقوامی معیشت اس وقت یہودی لابی کے کنٹرول میں ہے،،حکمران اپنے آپ کوایکسپوزکرتے چلے جارہے ہیں،مہنگائی چندہی دنوں میں اسمان کوچھونے لگی ،تین گناقیمتیں بڑھ گئیں،

غریب آدمی کے استعمال کی اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہورہاہے،ملک کے لئے مشکلات پیداہورہی ہیں،انہوں نے مزید کہاکہ پاکستان میں دینی مدارس باقاعدہ ،منظورشدہ رجسٹرڈنیٹ ورک ہے،تمام مکاتب فکرکے مدارس اسی ایک نیٹ ورک کے ساتھ وابستہ ہیں لیکن یک طرفہ طورپرحکومت نے پورے ملک کے مدارس کی رجسٹریشن کومنسوخ کردیاہے اورپھرتعلیمی اداروں کامعاملہ نیکٹاکے حوالے کردیاگیاہے،نیکٹاتودہشت گردی کوکاونٹرکرنے کاایک ادارہ ہے،حکمران نے دینی تعلیمی ادارے اس کے حوالے کئے،

ہم اس کوتسلیم نہیں کریں گے،نئے فارم جوچھپے ہیں ہم ان فارموں کوسربازارپھاڑیں گے ،اس کی کوئی حیثیت نہیں ہے،ہم اس پرمکمل مزاحمت کے لئے تیارہیں،حکومت بتائے کتنی تیارہے،عیدالاضحی کے موقع قربانی کی کھالیں اکھٹی کرنے والے مدارس کے خلاف مقدمیدرج کیے گے ہیں اور عدالتوں سے انہیں سزائیں دی جا رہی ہیں ،کیاہم ریاست مدینہ کی طرف بڑھ رہے ہیں،یاریاست مدینہ کے تصورکوختم کرنے کی طرف جارہے ہیں،،اتنابھی گزراہواوقت نہیں ہے کہ

ہم پاکستان میں اس دباوکے تحت زندگی گزاریں،ہم پوری آزادی کے ساتھ زندگی گزاریں گے،اپنے اداروں کاتحفظ کریں گے ،ان کے لئے قربانیاں دیں گے،حکومت یہ جنگ مت چھیڑے ورنہ پھراس کے دن بھی گنے جاچکے ہیں،اس سلسلے میں ،میں نے وفاق المدارس کوبھی اس صورتحال سے آگاہ کیاہے ،اس کی سنگینی سے بھی اس کوآگاہ کیاہے،اوراس کویہ بھی بتایاکہ مدارس کی تمام تنظیموں کورابطے میں لیاجائے تاکہ

اس پرایک واضح ردعمل دیاجائے،پورے ملک میں صوبائی سطح پربھی مدارس کے اجتماعات منعقدکئے جائیں گے،ایک جامع پالیسی مرتب کی جائے گی،جوجارحانہ،ناجائز،غیرقانونی،غیرآئینی اقدامات ہیں اس کے مقابلے میں اپنی پالیسی وضع کریں گے اوراس کابھرپوراندازکے ساتھ ہم اپناردعمل دیں گے ،اب بھی وقت ہے کہ حکومت اپنے فیصلے واپس لے اگرفیصلے واپس نہیں لے گی تومیاں عاطف کی طرح وہ فیصلے پھرہم واپس کروائیں گے۔



کالم



شیلا کے ساتھ دو گھنٹے


شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…