اسلام آباد(نیوز ڈیسک)اٹارنی جنرل انور منصور نے سپریم کورٹ کو بتایا ہے کہ سابق وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی وطن واپسی کے لیے تمام متعلقہ محکموں سے مشاورت جاری ہے۔ منگل کو چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے اسحاق ڈار کی وطن واپسی کیس کی سماعت کی۔اس موقع پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ اسحاق ڈار کا
سفارتی پاسپورٹ منسوخ کیا جا چکا ہے اور ان کا عام پاسپورٹ بھی منسوخ کردیا ٗ نیب کی درخواست پر وزارت داخلہ نے اسحاق ڈار کو بلیک لسٹ کردیا ہے۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ اس وقت اسحاق ڈار کے پاس کوئی سفری دستاویز نہیں جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا تو پھر اسحاق ڈار کیسے واپس آئیں گے ٗایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ انہیں وطن واپس لانے کیلئے طریقہ کار موجود ہے۔چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل انور منصور سے مکالمے کے دوران کہا کہ کیا آپ نے یہ معاملہ دیکھا ہے جس پر انہوں نے بتایا کہ اسحاق ڈار کو وطن واپسی کے معاملے پر متعلقہ حکام سے بات کی ہے۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ نیب کی جانب سے اسحاق ڈار کو مفرور قرار دینے کا آپ کو علم ہوگا، کیا اب بھی ریاست انہیں واپس نہیں لاسکتی۔جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ برطانیہ سے تحویل ملزمان کا معاہدہ موجود ہے جس پر اٹارنی جنرل نے کہا اس کے لیے وہاں کی عدالتوں میں جانا پڑے گا۔سماعت کے دوران پراسیکیوٹر جنرل نیب نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے اسحاق ڈار کی جائیدادیں شناخت کرلی ہیں اور جائیدادوں کو منسلک کرنے کیلئے کارروائی جاری ہے۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ اسحاق ڈار کی وطن واپسی کے لیے تمام متعلقہ محکموں سے مشاورت جاری ہے جس پر عدالت نے اسحاق ڈار کی وطن واپسی کیس کی سماعت ایک ہفتے کیلئے ملتوی کرتے ہوئے متعلقہ اداروں کو
اسحاق ڈار کی واپسی کیلئے اقدامات جاری رکھنے کی ہدایت کی۔یاد رہے کہ سپریم کورٹ کے 28 جولائی 2017 کے پاناما کیس کے فیصلے کی روشنی میں نیب نے اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے بنانے کا ریفرنس دائر کیا تھا۔سپریم کورٹ کی آبزرویشن کے مطابق اسحاق ڈار اور ان کے اہل خانہ کے 831 ملین روپے کے اثاثے ہیں جن میں مختصر مدت کے دوران 91 گنا اضافہ ہوا۔مسلسل غیر حاضری پر احتساب عدالت نے 11 دسمبر 2017 کو اسحاق ڈار کو اشتہاری ملزم قرار دے دیا جبکہ وہ لندن میں قیام پذیر ہیں اور بتایا جاتا ہے کہ وہ علاج کی غرض سے لندن میں موجود ہیں۔