منگل‬‮ ، 05 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

جنت میں بازار بھی ہو گا اور وہاں چیزیں کس بھائو ملا کرینگی؟پرفیوم کی بوتلوں کی جگہ کیا چیز خوشبو لگایا کرے گی؟رب تعالیٰ وہاں جنتیوں سے کیا ، کیا باتیں کرینگے؟

datetime 1  ستمبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

حضرت سعید بن مسیت تابعی ؒ سے روایت ہے کہ ایک دن بازار میں ان کی ملاقات حضرت ابوہریرہؓ سے ہوئی جس پر حضرت ابو ہریرہؓ نے کہا کہ میں اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا ہوں کہ (جس طرح مدینے کے بازار میں آج ہم دونوں کی ملاقات ہوئی ہے اسی طرح) اللہ تعالیٰ جنت کے بازار میں بھی ہم دونوں کو ملائے. حضرت سعید ؒ نے یہ سن کر دریافت کیا کہ کیا جنت میں بازار بھی ہوگا؟ حضرت ابو ہریرہؓ نے فرمایا

”ہاں”.مجھے رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بتایا تھا کہ جنتی لوگ جب جنت میں داخل ہوں گے تو اپنے اپنے اعمال کی فضیلت و برتری کے لحاظ سے جنت میں مقیم ہوں گے. (یعنی جس کے اعمال جتنے زیادہ اور جتنے اعلیٰ ہوں گے، اسی اعتبار سے اسے بلند تر اور خوب تر مکانات و منازل ملیں گے). پھر انہیں دنیاوی ایام کے اعتبار سے جمعہ کے دن اجازت دی جائے گی اور وہ سب اس دن اپنے پروردگار کی زیارت کریں گے جو ان کے سامنے اپنا عرش ظاہر کرے گا. جنتیوں کو دیدار کرانے کے لئے وہ جنت کے ایک بڑے باغ میں جلوہ فرما ہوگا. اس باغ میں (مختلف درجات کے منبر یعنی) نور کے منبر، موتیوں کے منبر، یاقوت کے منبر، سونے کے منبر اور چاندی کے منبر رکھے جائیں گے جن پر جنتی بیٹھیں گے (یعنی جو جنتی جس مرتبے کا ہوگا وہ اسی لحاظ سے اپنے منبر پر بیٹھے گا) نیز ان جنتیوں میں سے جو جنتی کم مرتبے کا ہو گا، وہ مشک و کافور کے ٹیلوں پر بیٹھے گا، لیکن ٹیلوں پر بیٹھنے والے لوگوں کو یہ احساس نہیں ہو گا کہ منبر اور کرسیوں پر بیٹھنے والے لوگ جگہ و نشست گاہ کے اعتبار سے ان سے افضل ہیں. حضرت ابو ہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ میں نے دریافت کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیا ہم اس دن اپنے پروردگار کو دیکھ سکیں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں یقینا . کیا تم دن میں سورج کو اور 14 ویں رات میں چاند کو دیکھنے میں کوئی شبہ رکھتے ہو؟

ہم نے عرض کیا ہرگز نہیں. فرمایا. اسی طرح تمہیں اس دن اپنےپروردگار کو دیکھنے میں کوئی شک و شبہ نہیں ہو گا. دیدارِ الٰہی کی اس محفل میں کوئی شخص ایسا نہیں ہو گا جس سے پروردگار تمام حجابات اٹھا کر براہِ راست ہم کلام نہیں ہوگا. یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ حاضرین میں سے ایک شخص کو مخاطب کر کے فرمائے گا کہ اے فلاں بن فلاں، کیا وہ دن تجھے یاد ہے جب تونے ایسا اور ایسا کہا تھا؟

یہ سن کر وہ شخص گویا توقف کرے گا اور اپنے کئے ہوئے گناہوں کے اظہار میں تأمّل کرے گا. اس پر پروردگار اسے کچھ عہد شکنیاں یاد دلائے گا جس کا اس نے دنیا میں ارتکاب کیا ہو گا. تب وہ شخص عرض کرے گا کہ میرے پروردگار کیا آپ نے میرے وہ گناہ بخش نہیں دیئے؟ پروردگار فرمائے گا. بے شک میں نے تیرے وہ گناہ معاف کردیئے ہیں اور تو میری اسی معافی کے نتیجے میں آج اس

مرتبے کو پہنچا ہے. پھر وہ لوگ اسی حالت اور مرتبے پر ہوں گے کہ ایک بادل آکر ان پر چھا جائے گا اور ایسی خوشبو برسائے گا کہ اس جیسی خوشبو انہوں نے اس سے پہلے کبھی کسی چیز میں نہیں پائی ہو گی. (اس کے بعد ہمارا پروردگار فرمائے گا کہ اٹھو اور اس چیز کی طرف آؤ جو ہم نے تمہاری عظمت کے باعث تیار کررکھی ہے اور تم اپنی پسند و خواہش کے مطابق جو چاہے لے لو.

(یہ سن کر حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ) جنتی لوگ اس بازار میں پہنچیں گے جسے فرشتے گھیرے ہوئے ہوں گے. اس بازار میں ایسی ایسی چیزیں موجود ہوں گی کہ نہ کسی آنکھ نے دیکھی ہوگی اور نہ کسی کان نے سنی ہوگی اور نہ کسی کے دل میں ایسا تصور آیا ہوگا. پھر اس بازار میں سے اٹھا اٹھا کر ہمیں وہ چیزیں دے دی جائیں گی جن کی ہم خواہش کریں گے

حالانکہ اس بازار میں خرید و فروخت جیسا کوئی معاملہ نہیں ہو گا. نیز اس بازار میں تمام جنتی آپس میں ایک دوسرے سے ملاقات کریںگے. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک بلند مرتبہ شخص دوسرے نسبتاً کم درجے کے شخص کی طرف متوجہ ہوگا اور اس سے ملاقات کرے گا لیکن جنتیوں میںیہ احساس نہیں ہو گا کہ کوئی معمولی اور ذلیل خیال کیا جائے. بہرحال اس بلند مرتبہ شخص

کو کمتر مرتبے کے شخص کا لباس پسند نہیں آئے گا. ابھی ان دونوں کا سلسلہ گفتگو ختم بھی نہ ہونے پائے گا کہ (یکایک) وہ بلند مرتبہ شخص محسوس کرے گا کہ میرے مخاطب کا لباس تو مجھ سے بھی بہتر ہے. (ایسا اس لئے ہوگا کہ جنت میں کسی شخص کو غمگین ہونے کا موقع نہیں دیا جائے گا).

پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کے بعد ہم سب جنتی اپنے اپنے محلات اور مکانوں کی طرف واپس ہوںگے اور وہاں ہماری بیویاں ہم سے ملیں گی تو مرحبا اور خوش آمدید کہہ کر ہمارا استقبال کریںگی. ہر عورت اپنے شوہر یا مرد سے کہے گی کہ تم اس حال میں واپس آئے ہو کہ اس وقت تمہارا حسن و جمال اس حسن و جمال سے کہیں زیادہ ہے جو ہمارے پاس سے جاتے وقت تمہارا تھا تو ہم اپنی بیویوں سے کہیں گے کہ آج ہمیں اپنے پروردگار کے ساتھ بیٹھنے کی عزت حاصل ہوئی ہے جو جسم و بدن اور حسن و جمال کی ہر کمی کو پورا کرنے والا ہے۔

موضوعات:



کالم



دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام


شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…

گیم آف تھرونز

گیم آف تھرونز دنیا میں سب سے زیادہ دیکھی جانے…

فیک نیوز انڈسٹری

یہ جون 2023ء کی بات ہے‘ جنرل قمر جاوید باجوہ فرانس…

دس پندرہ منٹ چاہییں

سلطان زید بن النہیان یو اے ای کے حکمران تھے‘…

عقل کا پردہ

روئیداد خان پاکستان کے ٹاپ بیوروکریٹ تھے‘ مردان…

وہ دس دن

وہ ایک تبدیل شدہ انسان تھا‘ میں اس سے پندرہ سال…