کراچی(این این آئی)آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے قومی ایئر لائن کے چیف ایگزیکٹو افسر مشرف رسول سیاں کو فوری طور پر برطرف کرنے کی تجویز پیش کردی۔ نجی ٹی وی کے مطابق مشرف رسول سیاں کی تقرری ’خلاف ضابطہ ‘ تھی۔اے جی پی کی رپورٹ کے مطابق حکام نے زور دیا کہ سی ای او کو ملنے والی تمام تنخواہیں اورمراحات بھی واپس لی جائیں اور وزیراعظم کے سابق مشیر سردار مہتاب عباسی کے خلاف تحقیقات شروع کی جائے کہ کیا
وہ مشرف رسول سیاں کی تعیناتی میں ملوث تھے۔7 مئی 2018 کو جاری اے جی پی رپورٹ میں متعلقہ افسر ذیشان رضا نے بتایا کہ پی آئی اے کے محکمہ افرادی قوت میں متعدد بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا جس میں قومی ایئرلائن کے سی ای او مشرف رسول سیاں کی تقرری بھی شامل ہے۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ بورڈ آف ڈائریکٹرز نے مشرف رسول سیاں کی درخواست کو شاٹ لسٹ نہیں کیا تھا۔حکام کے مطابق مشرف رسول سیاں اور سردار مہتاب عباسی کے مابین تعلقات اس وقت بڑھے جب وہ خیبر پختونخوا میں اعلیٰ عہدے پر فائز تھے اور شائع شدہ اشتہار کی رو سے مشرف رسول سیاں کے پاس مطلوبہ تجربہ نہیں تھا۔واضح رہے کہ مذکورہ اشتہار میں واضح تھا کہ مطلوبہ امیدوار ایویشن بزنس میں گریجویٹ ہونے کے علاوہ متعلقہ ادارے میں تجربہ رکھتا ہو اور پروفیشنل یا منظورشدہ تعلیمی ادارے سے پوسٹ گریجویٹ کر چکا ہو۔انہوں نے کہا کہ مشرف رسول سیاں کے شناختی کارڈ اور میڑک کی سند میں تاریخ پیدائش میں فرق دیکھا گیا جبکہ پرسنل پالیسی مینیول کے تحت تاریخ پیدائش کے مسئلے پر متعدد ملازمین کو فارغ کیا گیا تھا۔حکومت کی جانب سے گریڈ ایم ون کی تنخواہ اوسطاً 5 لاکھ روپے ہے جبکہ مشرف رسول سیاں تنخواہ کی مد میں 15 لاکھ روپے ، یوٹیلیٹی 1 لاکھ 50 ہزار روپے، ہوم رینٹ 2 لاکھ روپے، انٹرٹینمنٹ الاؤنس 1 لاکھ روپے اور فیول الاؤنس 50 ہزار روپے وصول کررہے تھے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ سی ای او کے اہلخانہ کے لیے بلامعاوضہ سالانہ 35 فضائی ٹکٹ مقرر ہیں لیکن 66 ٹکٹس جاری کیے گئے جس میں 29 ٹکٹس اہلخانہ کے علاوہ عزیز و اقارب کو فراہم کیے گئے۔اس حوالے سے کہا گیا کہ اضافی 61 ٹکٹس بزنس یا سیاحت کے لیے جاری ہوئے جبکہ سی ای او ستمبر 2017 سے مارچ 2018 کے درمیارنی عرصے یعنی 210 دنوں میں سے 98 دن سفر میں رہے۔
اشتہار کے مطابق مذکورہ عہدے پر عرصہ ملازمت 2 سال تھی لیکن سی ای او کو 3 سال کے لیے کنٹریکٹ پر مقرر کیا گیا ٗآڈٹ رپورٹ کے مطابق ’مشرف رسول سیاں کی تعیناتی قوانین کے خلاف ورزی تھی ٗعلاوہ ازیں رپورٹ میں مشرف رسول سیاں کی فوری معطلی پر زور دیا گیا ٗاے جی پی نے رپورٹ میں کہا گیا کہ غیر جانبداری ایجنسی سے کیس کی مکمل تحقیقات کرائی جائے۔