اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستانی روپے کی بے قدری، ڈالر کی اونچی اڑان، انٹرنیشنل مافیا کے ملوث ہونے کے ثبوت مل گئے، قومی اخبار کی رپورٹ میں تہلکہ خیز انکشاف۔قومی اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستانی روپے کی بے قدری اور ڈالر کی اونچی اڑان کے پیچھے انٹرنیشنل مافیا کے ملوث ہونے کے ثبوت مل گئےہیں اور اس ساری واردات میں انٹرنیشنل مافیا ملوث ہے۔ انٹر نیشنل مافیا کے پیچھے پاکستان مخالف قوتوں کا اہم کردار ہے جبکہ پاکستان کے اندر موجود پانچ بڑے سرمایہ کار بھی اس گروپ اور مافیا کا حصہ ہیں۔ڈالر کس وقت کتنا مہنگا ہونا ہے اور کس
وقت سستا ہونا ہے، با اثر ما فیا نہ صرف اس سے آ گاہ ہو تا ہے بلکہ ڈالر مہنگا ہونے پر مارکیٹ سے غائب اور سستا ہو نے پر مارکیٹ میں ایک روز پہلے آ جاتا ہے ۔با وثوق ذرائع کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے اہم قومی اداروں نے نہ صرف اہم ثبوت حاصل کر لئے ہیں بلکہ بہت سے ایسے انکشافات بھی سامنے آ ئے ہیں جس میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ ایک منصوبے کے تحت ڈالر کو مہنگا کیا جا رہا ہے۔
اس انکشاف کے مطابق پاکستان کے اندر روپے کی قیمت کو گرانے کا منصوبہ چھ ماہ پہلے بن چکا تھا اور اس منصوبہ میں دو وفاقی سابق وزرا ،چھ بینکرز ، اور بڑے سرمایہ کار گروپ بھی شامل تھے اور اس حوالے سے لندن میں ایک اہم میٹنگ ہو چکی تھی اور اس میں باقاعدہ ایک انٹر نیشنل ادارے کے دو افراد بھی شامل تھے۔الر مہنگا کرنے کی سازش میں شامل مافیا نے ڈالر کو مارکیٹ سے اُٹھانا شروع کر دیا تھا اور ایک پلاننگ کے تحت پاکستان کے اندر ایسی سرمایہ کاری کروائی گئی تھی کہ جن کی شرائط میں یہ چیز شامل تھی کہ رقم کی واپسی تین ماہ بعد ہو گی اور اس واپسی میں رقم اس ڈالرز میں اور اس وقت کی قیمت کے مطابق دی جائے گی ،با وثوق ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ جس وقت ڈالر 120تک گیا تو اس وقت بھی باقاعدہ مارکیٹ سے جس مافیا نے ڈالر غائب کیا اس کا تعلق اسی گروہ سے تھا جو ماضی میں بھی سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے منظور نظر رہے ہیں۔ایک منصوبہ بندی کے تحت ڈالرکی قیمت صرف کچھ دن کے لیےکچھ کم کی گئی تھی پھر اس کے بعد قیمت دوبارہ بڑھا دی گئی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈالر کی قیمت بڑھانے والا مافیا تین چیزوں پر کام کر رہا ہے ایک یہ کہ وہ پاکستان کی معیشت کو نقصان پہنچانا چاہتا ہے ،دوسرا یہ کہ پاکستان کے قرضوں کو بڑھایا جائے اور تیسرا یہ کہ پاکستان تحریک انصاف کی متوقع حکومت بننے کی صورت میں اسے معاشی عدم استحکام کا نشانہ بنایا جا سکے۔سابق حکومت کے کون کون سے اہم ذمہ داران اس میں ملوث ہیں اور اس مافیا کا حصہ ہیں، ان کے خلاف انتخابات کے بعد سخت اقدامات اُٹھائے جانے کا امکان ہے۔