لندن(آئی این پی/مانیٹرنگ ڈیسک )برطانیہ حکومت نے شریف فیملی کی اربوں مالیت کی جائیداد وں کیخلاف ایکشن لے لیا ہے اور باقاعدہ تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے ۔ خریداری سے متعلق ذرائع آمدن سے متعلق سوالات پوچھنا شروع کر دیئے ہیں ۔ برطانوی پارلیمنٹ نے ایک نیا قانون وضع کیا ہے جس کے تحت برطانوی حکوت غریب ممالک کے کرپٹ سیاستدانوں کی ذرائع آمدن کے بارے میں تحقیقات کر سکے گا ۔
برطانیہ نے کرپٹ سیاستدان کیخلاف طبل بجادیا ہے اور اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم غریب ممالک کے سیاستدانوں کو حرام کی کمائی سے جنت نہیں بنانے دیں گے ۔ برطانوی اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے سابق وزیراعظم میاں نواز شریف سے لندن اربوں ڈالر مالیت کی جائیدادوں سے متعلق پوچھ گچھ کی جائے گی ۔ جبکہعالمی ادارہ ٹرانسپرنسی نے بھی اپنی حالیہ رپورٹ میں برطانوی حکومت پر زور دیا ہے کہ پاکستان کے کرپٹ خاندان شریف فیملی سے ایون فیلڈ جائیداد بارے پوچھ گچھ کرے۔ برطانوی اخبار کی ایک رپورٹ کے مطابق برطانیہ نے غریب ممالک کے کرپٹ سیاستدانوں کی ناجائز دولت کی اعلیٰ پیمانے پر تحقیقات کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ ایک اندازے کے مطابق غریب ممالک کے کرپٹ حکمران سالانہ90ارب ڈالر منی لانڈرنگ کے ذریعے برطانیہ میں دولت کے انبار لگاتے ہیں،اب برطانوی حکومت سے ناجائز طریقہ سے اکٹھی کرنے والی دولت بارے کرپٹ حکمرانوں سے وضاحت طلب کی جائے گی اور اس مقصد کیلئی(UWO)(غیراعلانیہ دولت آرڈر) قانون کا نفاذ کیا جارہا ہے جو اس ہفتے برطانیہ میں لاگو ہوجائے گا۔عام اندازے کے مطابق برطانیہ کے شہر لندن کے علاوہ دیگر شہروں میں کرپٹ حکمرانوں نے اربوں ڈالر مالیت کی جائیدادیں خرید رکھی ہیں ان کرپٹ حکمرانوں میں سرفہرست روس کے اشرافیہ طبقہ ہے۔ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل نے اپنی حالیہ رپورٹ میں ساڑھے چار ارب ڈالر کی جائیدادوں کی نشاندہی کی ہے جو حرام کی کمائی سے کرپٹ سیاستدانوں نے برطانیہ میں خریدی ہیں اور اب ان ناجائز جائیدادوں کی تحقیقات برطانوی قانون(UWO) کے تحت کی جائیگی۔نئے قانون کے تحت برطانوی حکومت کو اختیار دیا گیا ہے کہ کرپشن سے بنائی گئی جائیدادوں کو اپنے قبضہ میں کرے۔