کراچی(این این آئی)چیئرمین پاکستان تحریک انصاف کی سابقہ اہلیہ و سابقہ اینکر پرسن ریحام خان نے کہاہے کہ کراچی پریس کلب میراپہلا مسکن ہے،کراچی معاشی حب ہے،پورے پاکستان سے لوگ روزگارکے لئے یہاں آتے ہیں،جنہوں نے لوگوں میں تفریق ڈالنے کی کوشش کی وہ ناکام ہوئے،میں کراچی میں ہوں گی توپانی نہیں ہوگا،کے فورکاکیاہوا،میں توکب سے سن رہی ہوں۔منگل کو کراچی پریس کلب کے دورے میں میڈیا سے گفتگو میں ریحام خان نے کہاکہ سینئرصحافی یہاں موجود ہیں،مجھے لگتاہے کراچی میں بائیس لاکھ سے زیادہ بائیک والے ہیں،میں جب ڈیوٹی کرتی تھی توبائیک پرنوجوان نظرآتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ بسیں نہیں اس شہرمیں بائیکس کی وجہ سے ٹریفک شدید جام ہوتا ہے،میں یہاں آرہی تھی سسرنے کہاموبائل فون گھررکھ کرجائیں،پانچ ہزارکے لیے لوگوں کی جان جارہی ہے،کون وزیراعظم آرہاہے کون نہیں یہ ہمارامسئلہ نہیں ہے،مجھے کراچی میں رہناہے،مجھے آپ کامشورہ چاہیے،خواتین بہوبیٹیوں کے لئے یہ مشکل ہے کہ وہ کیسے زندگی گذاریں۔مہینے جولکھا اس پرکبھی پچھتاوا نہیں کیا۔پی ٹی آئی چیئر مین کاانجام 2018میں ہی دیکھ لیاتھا۔میں ٹیسٹ اننگ کھیلوں گی۔کسی سیاسی جماعت میں نہیں جارہی ہے۔کسی سیاسی جماعت پرپابندی کی حامی نہیں۔
میری ایسی قسمت کہاں کہ جہانگیرترین یاعلیم خان میری فائنانسنگ کریں۔ہم پختون ہیں ہم اپنی جگہ بنالیتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ ہمیں کراچی کے ڈومیسائل کی ضرورت نہیں۔بلاول بھٹوکی انگریزی اچھی ہے۔انہوں نے ملک کی بہترین نمائندگی کی ہے۔دونوں بڑی سیاسی جماعتوں میں موروثیت ہے۔ایم کیوایم کامجھے نہیں پتہ مجھے کام کرناہے۔نہ کسی پوزیشن یاکرپشن کرنے کی خواہش نہیں۔میں جوکرواسکتی ہوں اس کے لیے کسی پوزیشن کی ضرورت نہیں۔ریحام خان نے کہا کہ وزیر اعلی پنجاب کون آئے گا۔
یہ عوام کا مسئلہ نہیں ہے۔میں نے کراچی میں رہنا ہے۔میری دلچسپی کراچی میں ہے۔میرا دل صاف ہے۔میں نے جو کیا اپنے لوگوں کے لیے کیا۔مجھے معلوم ہے کہ نکاح کیسے ہوتا ہے طلاق کیا ہوتی ہے۔میرے ساتھ جو ہوا اللہ کرے کسی کی بیٹی کے ساتھ نہ ہو۔ریحام خان نے کہا کہ سیاست کے لیے سوچنے کا ابھی وقت ہے۔کراچی میں رہ کر سیکھنا ہے کہ سیاست کیسے کرنی ہے۔9مئی کے واقعے کی جو سزا بنتی ہے وہ سزا ملی چاہیے۔ان کا منطقی انجام ہونا چاہیے تاکہ آئندہ کوئی ایسی خانہ جنگی کا نہ سوچے۔انہوں نے کہا کہ استحکام پارٹی جوائن کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔استحکام پارٹی پنجاب میں آئندہ الیکشن میں اہم کردار ادا کرے گی۔میرا ڈومیسائل پنچاب کا نہیں ہے۔علیم خان اور جہانگیر ترین اگر مجھے معاشی پشت پناہی کر رہے ہوتے تو میں اپنی سیاسی جماعت بنا چکی ہوتی۔علیم خان اور جہانگیر ترین نے جس کو معاشی سپورٹ دی آج پچھتا رہے ہوں گے۔