ممبئی(آن لائن)پاکستانی شہریت چھوڑ کر بھارتی قومیت اختیار کرنے والے گلوکار و موسیقار عدنان سمیع خان نے ہندوستان کے اعلیٰ ترین ایوارڈ پدما شری کے لیے اپنے والد کے فوجی کردار سے لاتعلقی کا اظہار کردیا۔عدنان سمیع خان نے اپنے والد اور پاکستان ایئر فورس (پی اے ایف) کے سابق پائلٹ ارشد سمیع کے کردار اور خدمات سے لاتعلقی کا اظہار، بھارت میں خود پر کی جانے والی تنقید کے بعد کیا۔
عدنان سمیع خان کو بھارت میں اس وقت تنقید کا نشانہ بنایا گیا جب بھارتی حکومت نے انہیں 71 ویں یوم جمہوریہ پر 26 جنوری 2020 کو اعلیٰ ترین ایوارڈ ’پدما شری‘ دینے کا اعلان کیا۔بھارتی حکومت نے 26 جنوری کو مجموعی طور پر 118 ملکی و غیر ملکی شخصیات کو اس ایوارڈ سے نوازا اور جن افراد کو نوازا گیا ان میں موسیقار عدنان سمیع خان بھی شامل تھے۔عدنان سمیع خان کو بھارتی حکومت نے موسیقی میں ان کی خدمات کے پیش نظر اس ایوارڈ سے نوازنے کا اعلان کیا۔بھارتی حکومت کی جانب سے عدنان سمیع خان کو ایوارڈ دینے کے اعلان کے بعد ہی ان پر تنقید کی جانے لگی اور کئی لوگوں نے کہا کہ انہیں مودی سرکار کی چمچا گیری کرنے پر ایوارڈ دیا جا رہا ہے۔جہاں عدنان سمیع پر بھارتی عوام نے تنقید کی وہیں ان پر شوبز شخصیات سمیت سیاسی شخصیات نے بھی تنقید کی اور ان پر سب سے زیادہ تنقید اپوزیشن کی سب سے بڑی جماعت کانگریس کی جانب سے کی گئی۔کانگریس کے ترجمان ویرشیر گل نے عدنان سمیع کو پدما شری ایوارڈ دینے پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے یہ بھی کہا کہ موسیقار کو چمچا گیری کرنے پر ایوارڈ دیا جا رہا ہے۔ویرشیر گل نے اگرچہ متعدد بھارتی اخبارات اور ویب سائٹس سے بات کرتے ہوئے عدنان سمیع پر تنقید کی تاہم انہوں نے ٹوئٹر پر ایک ویڈیو بھی شیئر کی جس میں انہوں نے کہا کہ نریندر مودی کی حکومت نے ایک پاکستانی فوجی کے بیٹے کو تو ایوارڈ دیا مگر حکومت نے ایک مسلمان بھارتی فوجی کو ایوارڈ تو دور کی بات اسے شہریت سے ہی خارج کردیا۔