لاس اینجلس (این این آئی)فلمی دنیا کے سب سے معبتر اور اعلیٰ اعزاز سمجھے جانے والے آسکر ایوارڈز کے صدر کو بھی خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کے الزام کا سامنا ہے۔ 75 سالہ جوہن بیلے پر خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام ایک ایسے وقت میں لگا ہے جب کہ فلمی دنیا سمیت دنیا بھر میں خواتین کی جانب سے ’می ٹو‘ اور ’ٹائمز اپ‘ نامی مہم زوروں سے جاری ہیں۔
یہ دونوں مہم فلمی خواتین نے مردوں کی جانب سے جنسی طور پر ہراساں کرنے کے لیے گزشتہ برس نومبر سے شروع کر رکھی ہیں۔فلمی دنیا میں اداکاراؤں و خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کرنے اور انہیں ’ریپ‘ کا نشانہ بنانے کا سب سے پہلا بڑا واقعہ گزشتہ برس اکتوبر میں سامنے آیا۔اکتوبر میں کم سے کم 3 درجن اداکاراؤں و خواتین نے 65 سالہ پروڈیوسر ہاری وائنسٹن پر جنسی طور پر ہراساں کرنے اور ’ریپ‘ کا نشانہ بنانے کا الزام عائد کیا تھا۔اس واقعے کے بعد کئی اداکاراؤں نے اپنے ساتھ ہونے والی ذیادتیوں کا انکشاف کیا اور یوں ’می ٹو‘ اور ’ٹائمز اپ‘ مہم کا آغاز ہوگیا۔اب آسکر کے صدر جوہن بیلے پر بھی خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کرنا کا الزام لگا ہے، جس کے بعد آسکر اکیڈمی نے ان کے خلاف ابتدائی تحقیقات کا آغاز کردیا۔شوبز نشریاتی ادارے ’ورائٹی‘ کے مطابق جوہن بیلے کے خلاف تین خواتین نے ہراساں کرنے کی شکایت کی، جس کے بعد ان کے خلاف تحقیقات کا آغاز کردیا گیا۔ذرائع کے مطابق فوری طور پر یہ پتہ نہیں چل سکا کہ جوہن بیرلے پر کن خواتین نے جنسی طور پر ہراساں کرنے کے الزامات عائد کیے ہیں، تاہم اکڈیمی نے یہ تصدیق کی کہ ان کے خلاف 3 شکایات موصول ہوئیں۔آسکر اکیڈمی کی جانب سے جاری بیان میں یہ نہیں بتایا گیا کہ جوہن بیرلے پر کس نوعیت کے الزامات لگائے گئے ہیں، تاہم اس بات کی تصدیق کردی گئی کہ ان کے خلاف تفتیش شروع کردی گئی۔آسکر اکیڈمی کا کہنا ہے کہ جوہن بیرلے کے خلاف اکیڈمی ارکان تحقیقات مکمل کرکے رپورٹ بورڈ آف گورنرز کے سامنے پیش کریں گے، جس کے بعد ہی ان کے مستقبل کا فیصلہ کیا جائے گا۔