ممبئی(این این آئی) بھارتی فلم ’ویلکم ٹو نیویارک‘ کے ہدایت کار کے بعد اب بھارتی موسیقار بھی پاکستانی گلوکار راحت فتح علی خان کی حمایت میں سامنے آگئے اور ان کی آواز میں ریکارڈ شدہ گانے ’اشتہار‘ کو فلم کا حصہ رکھنے کا مطالبہ کیا ہے۔پاکستان کے نامور گلوکار راحت فتح علی خان کی آواز میں ریلیز ہونے والا گانا ’اشتہار‘ بے حد مقبول ہو رہا ہے اور اب تک یوٹیوب پر اسے 80 لاکھ سے زائد بار دیکھا اور سنا جاچکا ہے۔
پاکستانی گلوکار کے گانے کی مقبولیت بھارتی انتہا پسندوں کو ایک آنکھ نہیں بھا رہی اور بھارت میں حکمران جماعت بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ بابل سپریو نے اس گانے پر پابندی کا مطالبہ کیا ہے۔بی جے پی کی جانب سے بے جا تنقید پر گزشتہ روز فلم کے ہدایت کار چکری نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ بات ان کی سمجھ سے بالاتر ہے کہ آخر کب تک فنکاروں کو اس طرح نشانہ بنایا جاتا رہے گا، ہم نے ایک تفریحی فلم بنائی ہے اور اْمید کرتے ہیں کہ فلم کی کہانی ناظرین کو بہت پسند آئے گی۔ہدایت کار کے بعد گانا بنانے والے موسیقار شمیر ڈنڈن بھی راحت فتح علی خان کی حمایت میں سامنے آگئے اور بی جے پی کے بلاجواز مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے مذکورہ گانے کو فلم سے نہ نکالنے پر ڈٹ گئے۔انہوں نے کہا کہ راحت فتح علی خان اور غلام علی جیسے گلوکار ہمارے لیے تحفے ہیں اور ہم بھارت میں ان کے گائے ہوئے گیتوں سے محبت رکھتے ہیں، ہم پاکستانی فنکاروں کے خلاف نہیں اور میں بذات خود راحت فتح علی خان کی بہت عزت کرتا ہوں۔خیال رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں کہ شمیر ڈنڈن اور راحت فتح علی خان نے ایک ساتھ کام کیا ہو، قبل ازیں 2014ء میں شہرت کی بلندیوں کو چھونے والے گانے ’ضروری تھا‘ میں دونوں نے ایک ساتھ کام کیا تھا اور گانے کو کروڑوں بار یوٹیوب پر دیکھا جاچکا ہے۔واضح رہے کہ گزشتہ روز بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ بابل سپریو نے عنقریب ریلیز ہونے والی فلم ’’ویلکم ٹو نیو یارک‘‘ میں شامل راحت فتح علی خان کے گانے ’اشتہار‘ پر پابندی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایسے وقت میں جب پاک بھارت سرحد پر تناؤ ہے تو بھارتی فلم انڈسٹری کو کوئی ضرورت نہیں کہ ایک پاکستانی کو کام کے لیے بلائے۔ انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ فلم ’ویلکم ٹو نیویارک‘ میں شامل ایک گیت میں راحت فتح علی خان کی آواز شامل ہے جسے فوری طور پر ہٹایا جائے۔