نئی دہلی (آئی این پی)سْروںکی ملکہ لتا منگیشکر (آج) اپنی 86ویں سالگرہ منائیں گی انہیں صحیح معنوں میں ہندوستانی سینما کی سو سالہ تاریخ کی عظیم ترین گلوکارہ کہا جا سکتا ہے۔ کئی دہائیوں تک سر سنگیت کی نگری پر راج کرنے والی یہ عظیم گلوکارہ اگرچہ اب فلمی دنیا سے کنارہ کش ہو چکی ہیں لیکن گلوکاری سے اس کا رشتہ اسی طرح برقرار ہے اور آخری سانس تک برقرار
رہے گا۔لتا نے سن انیس سو بیالیس میں اپنے والد کے انتقال کے بعد باقاعدہ گلوکاری شروع کر دی تھی۔ پاکستان کے مرحوم ہدایتکار ضیا سرحدی کا کہنا ہیکہ وہ اور پاکستان کی گلوکارہ ملکہِ ترنم نور جہاں ایک مرتبہ لتا منگیشکر کے آبائی علاقے میں گئیں جہاں انہوں نے ایک بچی کو انتہائی سریلی آواز میں گانا گاتے سنا۔پتہ کرنے پر معلوم ہوا کہ یہ منگیشکر کی بڑی بیٹی لتا ہیں۔ نور جہاں نے لتا کی آواز کی بہت تعریف کی اور کہا کہ اتنی خوبصورت آواز کو فوراً بمبئی میں متعارف ہونا چاہیئے اور یوں ضیا سرحدی کے مطابق لتا منگیشکر کی گلوکاری کا اصل دور شروع ہوا۔لتا نے فلمی دنیا میں قدم رکھنے کے بعد شروع شروع میں اداکاری بھی کی اور مختلف فلموں میں بچوں کے کردار نبھائے۔ تاہم پھر اْنہوں نے خود کو صرف اور صرف گلوکاری کے لیے وقف کر دیا۔ انہوں نے اپنے دور کے سبھی چھوٹے بڑے موسیقاروں کے ساتھ کام کیا۔ ان بہت سے موسیقاروں میں موسیقار اعظم نوشاد صاحب بھی تھے۔ اْن کا ذکر کرتے ہوئے لتا جی کا کہنا تھا: نوشاد صاحب نے مجھے اپنی پہلی پکچر ’دلاری‘ کے لیے بلایا تھا اور اْس کے سارے گانے اْنہوں نے مجھ سے گوائے۔ پھر اْنہوں نے مجھے ’انداز‘ میں بھی گانے کا موقع دیا۔