ملتان(آئی این پی) ماڈل قندیل بلوچ قتل کیس کے پراسیکیوٹرضیاء الرحمن کوساتھیوں سمیت تشدد کا نشانہ بنائے جانے کیخلاف ڈسٹرکٹ بار کے وکلاء نے ہفتہ کو مکمل ہڑتال کی ،اور پراسیکیوٹر اور ان کے ساتھیوں سے اظہاریکجہتی کیا۔ ہڑتال کے باعث پراسیکیوٹرز اور وکلاء مقدمات کی سماعت کے لئے عدالت میں پیش نہیں ہو ئے۔
قندیل بلوچ قتل کیس کے پراسیکیوٹر نے الزام عائد کیا ہے کہ مفتی عبدالقوی نے مقتولہ ماڈل کے والدین کے راضی نامہ میں رکاوٹ پید ا کرنے پر مریدوں کے ذریعے مجھ اور میرے ساتھیوں پرحملہ کروایا جبکہ دوسری جانب مفتی عبدالقوی نے ان الزامات کی سختی سے تردید کی ہے ۔یادرہے کہ قندیل بلوچ قتل کیس کے پراسیکیوٹر ضیاء لرحمان چوہدری اپنے ساتھیوں اسسٹنٹ ڈائریکٹراینٹی کرپشن ملتان راناجاوید اورڈپٹی پبلک پراسیکیوٹر ملک عنصریٰسین کو 11 مئی کو تھانہ گلگشت کے علاقہ میں حملہ کرکے زخمی کردیاگیا تھا جس میں ملک عنصر یٰسین کو کمر پرچوٹیں آئیں اور تھانہ گلگشت میں ملزموں شاہ زیب اوراس کے ساتھیوں کے خلاف مقدمہ درج کرایاگیا۔قندیل بلوچ کیس کے پراسیکوٹر ضیاء لرحمان چوہدری کی جانب سے مفتی عبدالقوی کا مقتولہ ماڈل کے والدین کے راضی نامہ میں رکاوٹ پید ا کرنے پر مریدوں شاہ زیب وغیرہ کی جانب سے حملہ کرکے زخمی کرنے کابیان دیا گیاہے، اس کے علاوہ پولیس پر بھی سازباز کے الزامات عائد کئے گئے جس پر بارکی جانب سے پراسکیوٹر اور ان کے ساتھیوں سے اظہاریکجہتی کے لئے ہفتہ کو ہڑتال کی گئی ،ہڑتال کی وجہ سے دور دراز علاقوں سے مقدمات کی پیروی کے لیے آنے والے سائلین بھی شدید پریشانی کا شکار رہے ،جبکہ دوسر ی جانب وکلاء اور پراسیکوٹرز نے تشدد کا نشانہ بنانے والے ملزموں کے خلاف کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا اور انصاف کی فراہمی تک ہڑتال جاری رکھنے کا عندیہ دیا ہے ۔