اسلام آباد (نیوز ڈیسک) ڈیلی اسٹار کی ایک حالیہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ مصنوعی ذہانت پر مبنی چیٹ بوٹس جیسے کہ چیٹ جی پی ٹی سے بار بار شائستگی کے اظہار، خاص طور پر “شکریہ” جیسے الفاظ کہنے سے توانائی کے ضیاع میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ لنکڈ ان سے وابستہ ایک ماہر کا کہنا ہے کہ اگرچہ یہ الفاظ مختصر ہوتے ہیں، مگر انہیں سمجھنے اور جواب دینے کے لیے اتنی ہی کمپیوٹنگ طاقت درکار ہوتی ہے جتنی کسی تفصیلی سوال کے لیے چاہیے ہوتی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ صارفین کو AI سسٹمز سے گفتگو کرتے ہوئے سادگی اور اختصار اختیار کرنا چاہیے تاکہ قیمتی وسائل کی بچت ممکن ہو سکے۔ اس کا مقصد یہ ہے کہ غیر ضروری ڈیجیٹل سرگرمیوں سے بچ کر بجلی اور پانی جیسے محدود وسائل پر دباؤ کم کیا جا سکے۔
یہ بات ایسے موقع پر سامنے آئی ہے جب چیٹ جی پی ٹی اور اس جیسے دیگر ماڈلز کے توانائی اور پانی کے استعمال پر عالمی سطح پر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق، چیٹ جی پی ٹی روزانہ اتنی بجلی استعمال کرتا ہے جو لاکھوں گھروں کی ضرورت کے برابر ہے، جبکہ ہر صارف کی گفتگو میں پانی کی خاصی مقدار بھی استعمال ہوتی ہے۔
اوپن اے آئی کے سی ای او نے حال ہی میں انکشاف کیا کہ صارفین کی طرف سے مسلسل مہذب اور رسمی اندازِ گفتگو، جیسا کہ شکریہ کہنا، کمپنی کے بجلی کے اخراجات میں کروڑوں ڈالر کے اضافے کا باعث بن رہا ہے۔
ماحولیاتی ماہرین خبردار کر رہے ہیں کہ آنے والے برسوں میں اگر AI کا استعمال اسی تیزی سے جاری رہا، تو توانائی اور پانی کی قلت جیسے مسائل مزید شدت اختیار کر سکتے ہیں۔ اسی لیے یہ مشورہ دیا جا رہا ہے کہ صارفین گفتگو کو مختصر، واضح اور مؤثر رکھیں تاکہ قدرتی وسائل کو ضائع ہونے سے بچایا جا سکے۔