کراچی(این این آئی)ماہرین فلکیات نے چھ کہکشائوں کے ساتھ بہت بڑا بلیک ہول دریافت کر لیا ہے جو بگ بینگ کے ایک ارب سال سے بھی کم عرصے بعد اس کی کشش ثقل کے جال میں پھنسا ہوا تھا۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق محققین نے دیوقامت بلیک ہول دریافت کرنے کے لیے چلی میں بہت بڑی دوربین کا استعمال کیا۔رپورٹ کے مطابق
بلیک ہول چاروں طرف کہکشائوں سے گھرا ہوا ہے جس کا رقبہ ملِکی وے سے تین سو گنا زیادہ ہے۔بلیک ہول سورج سے ایک ارب گنا زیادہ بڑا ہے۔ کائنات کے ابتدائی برسوں میں ابھرنے والے بلیک ہولز ستاروں کے خاتمے کے بعد تشکیل پائے۔یاد رہے کہ دو سال قبل امریکی ریاست نیویارک کی کولمبیا یونیورسٹی کے ماہرین نے دعوی کیا تھا کہ ہماری کہکشاں کے مرکز میں ممکنہ طور پر ایک درجن بلیک ہولز موجود ہیں۔کولمبیا یونیورسٹی کے چارلز ہیلی اوران کی ٹیم نے یہ دعوی ناسا کے جاری کردہ اعدادوشمار کا جائزہ لینے کے بعد کیا۔ ماہرین نے ناسا کے جس ڈیٹا کا جائزہ لیا وہ خلائی ایجنسی کی چندرا ایکس رے نامی ٹیلی اسکوپ کے آرکائیو پر مشتمل تھا۔نئی تحقیق نے کئی دہائی پرانی اس پیشگوئی کی توثیق کی ہے جس کے مطابق ہماری کہکشاں کے بیچ میں ایک بہت بڑا بلیک ہول موجود ہے۔ماضی میں بلیک ہولز کو تلاش کرنے کی کوشش میں ایکسرے شعاعوں پر انحصار کیا گیا تھا جو بائینری سسٹمز سے خارج ہوتی ہیں، لیکن آج سے قبل اس قسم کے شواہد نہیں مل سکے تھے۔سائنسدانوں کے مطابق سیجیٹیریئس اے نامی بلیک ہول کے ارد گرد گیس اور غبار ہے۔ جو بڑے ستاروں کے بننے کی بہترین جگہ ہے۔ یہ ستارے یہیں رہتے، فنا ہوتے اور پھر بلیک ہولز میں تبدیل ہو جاتے ہیں۔ماہرین نے دعوی کیا ہے کہ اس گیس اورغبار کے ہالے سے باہر بلیک ہولز جیسے جیسے اپنی توانائی کھوتے ہیں وہ سیجیٹیریئس اے کے زیر اثر آ جاتے ہیں۔سائنس دانوں کی ٹیم نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ سیجیٹیریئس اے کے ارد گرد 300 سے 500 بائنریز اور دس ہزار کم کمیت کے بلیک ہولز موجود ہیں۔