سٹاک ہوم (این این آئی)سویڈین کے معروف ادارے اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ(ایس آئی پی آر آئی)نے خبردار کیا ہے، جوہری ہتھیاروں سے لیس ممالک میں ایسے اسلحوں کو جدید ترین بنانے کا تشویش ناک رجحان دیکھنے کو مل رہا ہے جس سے جوہری ہتھیاروں کی دوڑ میں مسابقت کاخطرہ لاحق ہوگیا ہے۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق سویڈین کے معروف ادارے اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ(ایس آئی پی آر آئی)نے خبردار کیا کہ عالمی سطح پر جوہری ہتھیاروں میں کمی کے باوجود جن ممالک کے پاس ایسے ہتھیار ہیں وہ تیزی سے ان کی جدید کاری میں مصروف ہیں۔اس کے مطابق اس رجحان سے جوہری ہتھیاروں پر قابو پانے کی سمت میں کی جانے والی کوششوں کو دھچکا لگ سکتا ہے۔سویڈین کے اس معروف ادارے کے مطابق2020کے اوائل تک امریکا، روس، برطانیہ، فرانس، چین، بھارت، پاکستان، اسرائیل اور شمالی کوریا جیسے جوہری ہتھیاروں سے لیس نو ممالک کے پاس ایک تخمینے کے مطابق 13 ہزار 400 جوہری ہتھیار تھے۔اس رپورٹ کے مطابق چین کے پاس تقریبا 320 جوہری ہتھیار ہیں جبکہ پاکستان کے پاس 160 اور بھارت کے پاس 150 تک مختلف قسم کے جوہری اسلحے ہیں۔اس ادارے کے مطابق گزشتہ برس کے مقابلے میں رواں برس جوہری ہتھیاروں کی تعداد میں 465 ہتھیاروں کمی واقع ہوئی ہے۔ عالمی سطح پر جوہری ہتھیاروں کا 90 فیصد ذخیرہ امریکا اورر وس کے پاس ہے اور یہ کمی بھی ان دو ممالک کی کوششوں کی وجہ سے ہوئی ہے۔امریکا اور روس کے درمیان 2010 میں جوہری اسلحوں کے تخفیف کے لیے نیو اسٹریٹیجک آرمز ریڈیکشن ٹریٹی(ایس ٹی اے آر ٹی)کے نام سے ایک معاہدہ طے پایا تھا جس میں جوہری ہتھیاروں کی تعینایتی کو محدود کرنے کی بات کہی گئی ۔
اس معاہدے کی معیاد فروری 2021 تک ہے جس کے بعد یہ ختم ہوجائے گا اور دونوں ملکوں میں سے کسی نے بھی ابھی تک اس کی تجدید کا عزم نہیں کیا ۔ایس آئی پی آر آئی کی رپورٹ کے مطابق دونوں ملکوں کے درمیان معاہدے کے تحت جو حدود مقرر کی گئی تھیں اس پر فریقین کم و بیش قائم رہے اور حدود سے تجاوز نہیں کیا۔ لیکن ان کے پاس وار ہیڈز، میزائل، جنگی جہازوں کی ترسیل کا نظام، اور جوہری ہتھیاروں کی تیاری کی سہولیات کو جدید بنانے اور پرانے کی جگہ نئے تیار کرنے کا وسیع اور مہنگا ترین پروگرام جاری ہے۔