کراچی( آن لائن )ملک میں لاک ڈائون کے باعث صارفین کو بیلنس لوڈ اور ادائیگیوں میں شدید مشکلات کا سامنا ہے جس کی وجہ سے نہ صرف صارفین بلکہ ٹیلی کام کمپنیوں بھی بری طرح متاثر ہورہی ہیں۔اس حوالے سے صارفین اور متعلقہ حلقوں سمیت ٹیلی کام کمپنیوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ صارفین کو ریلیف کی فراہمی کے لئے عارضی طور پر ود ہولڈنگ ٹیکس اور جنرل سیلز ٹیکس معطل کیا جائے۔
ٹیلی کام کمپنیوں کے حکام کے مطابق ان ٹیکسوں کے خاتمے سے صارفین پر خاص طور پر موبائل براڈ بینڈ اور عام طور پر ڈیٹا کا بوجھ کم ہوگا جو اضافی پیسے خرچ کئے بغیر زیادہ انٹرنیٹ ڈیٹا خرچ کرسکیں گے۔موجودہ صورتحال میں اس بات کا مشاہدہ کیا گیا ہے کہ لوگوں میں موبائل فون کے ذریعے رابطے کی طلب بڑھ چکی ہے تاہم انڈسٹریز اور کاروبار کی بندش سے موبائل فونز کی دیگر خدمات کا استعمال کم ہوگیا ہے۔ٹیلی کام سیکٹر میں ذرائع کے مطابق ملک بھر میں لاک ڈائون کے دوران موبائل فون کی خدمات کے استعمال میں گزشتہ تین ہفتوں کے دوران 10 فیصد سے زائد کمی آچکی ہے۔ دیگر انڈسٹریز کی طرح ٹیلی کام سیکٹر بھی متاثر ہورہا ہے کیونکہ انکی آمدن میں کمی آرہی ہے۔تاہم ملکی آبادی کے ایک محدود طبقے میں موبائل براڈ بینڈ اور ڈیٹا کا استعمال بہت زیادہ بڑھ گیا ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ گھر سے دفتری امور سرانجام دے رہے ہیں، ویڈیو کانفرنسز میں شرکت کررہے ہیں جبکہ طالب علموں کی آن لائن کلاسز جاری ہیں۔پاکستان میں کورونا کے مریضوں کی تعداد 8418 ہوگئی لیکن اموات کتنی ہوچکیں؟ تازہ مگر افسوسناک اعدادوشمار سامنے آگئے ٹیلی کام آپریٹرز کو خدمات میں ٹیکس کی چھوٹ دینے سے کسی حد تک نقصان کی تلافی ہوسکتی ہے تاہم اس سے عوام کو بھرپور ریلیف حاصل ہوگا کیونکہ وہ موجودہ اخراجات میں زیادہ خدمات حاصل کرسکیں گے۔
موبائل فون صارفین کو کارڈ کے ری چارج یا لوڈ پر 12.5 فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس کی ادائیگی کرنی ہوتی ہے۔ پھر مختلف صوبوں میں کالز، ایس ایم ایس اور متعلقہ پیکجز پر 19.5 فیصد جنرل سیلز ٹیکس بھی ادا کرنا پڑتا ہے۔سال 2018 میں حکومت نے سپریم کورٹ آف پاکستان کی ہدایات پر ود ہولڈنگ ٹیکس معطل کردیا تھا جس کے نتیجے میں اس عرصے کے دوران موبائل فون کی خدمات کا استعمال بڑھ گیا اور موبائل آپریٹرز کے ریونیو میں بھی اضافہ ہوا۔ٹیلی کام سیکٹر کے ایک سینئر آفیشل نے بتایا کہ موجودہ صورتحال میں بھی ٹیکسز کی معطلی کی ضرورت ہے جس سے عوام کو ریلیف حاصل ہوگا، انکے بیلنس کی حد بڑھ جائے گی، کیونکہ ملک کے مختلف حصوں میں لاک ڈان کی وجہ سے موبائل آپریٹر کی ریٹیل دکانوں کو کھولنے کی اجازت نہیں ہے۔