واشنگٹن (این این آئی)امریکا کی ایک بڑی سائبر سیکیورٹی کمپنی لک آئوٹ نے انکشاف کیا ہے کہ شامی حکومت کرونا وائرس کی آڑ میں اسمارٹ فون استعمال کرنیوالے شہریوں اور اپوزیشن سے منسلک لوگوں کی جاسوسی کررہی ہے۔عرب ٹی وی کے مطابق امریکی سائبر سیکیورٹی فرم نے بتایاکہ شامی حکومت سے وابستہ ہیکرز نے گذشتہ ماہ کے دوران کرونا وائرس سے ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے
اینڈرائیڈ ڈیوائسزپر71 نئے ضرر رساں ایپلی کیشنز کا استعمال کیا ۔ یہ ایپس سسٹم انٹیلی جنس معلومات کے حصول کا ذریعہ ہیں۔ ان کی مدد سے صارف کا جغرافیائی مقام ، پیغامات ، تصاویر ، ویڈیوز ، آڈیو، ایس ایم ایس اور موبائل فون میں موجود فون نمبروں کے ڈیٹا تک رسائی فراہم کرنے میں مدد کرتی ہیں۔رپورٹ کے مطابق شام میں شہریوں کے ذاتی ڈیٹا تک رسائی حاصل کرنے میں مدد کرنے والے یہ مال ویئر سافٹ ویئر گذشتہ ماہ مارچ میں تیار کیے گئے۔ شامی حکومت کی طرف سے شہریوں کی جاسوسی کی تازہ مہم جنوری 2018 کو شروع ہونے والی مہم کا تسلسل ہے۔ اس مہم میں بہ طور خاص شامی اپوزیشن کے عربی بولنے والوں کی نشاندہی کی کوشش کی جا رہی ہے۔امریکی کمپنی کے سیکیورٹی ریسرچ انجینیر کرسٹین ڈیل روسو جنہوں نے لک آئوٹ میں اینڈرائیڈ ایپلی کیشنز کے لیے ریورس انجینئرنگ پر توجہ مرکوز کی نے سائبرسکوپ کو بتایا کہ اگر آپ کی ڈیوائس متاثر ہے تو ضرورکوئی آپ کو دیکھ رہا ہے۔ اگر آپ باغی ہیں، صحافی ہیں یا کوئی اور کام کرتے ہیں۔ آپ کس سے ملتے ہیں اور کہاں جاتے ہیں۔ وہ آپ کو جان جائیں گے۔روسو نے بتایا کہ جاسوسی مہم شام کی آبادی کے خلاف حکومت کے طویل عرصے سے جاری انٹلیجنس کارروائیوں کا حصہ ہے۔ انہوں مزید کہا کہ اس مہم میں مختلف سافٹ ویئر کوالگ الگ ناموں سے استعمال کیا۔