کراچی(این این آئی)پاکستانی مارکیٹ میں چین سے درآمد کی جانے والی اشیاء کی قلت ہونے لگی ہے کیونکہ کرونا وائرس کے باعث چین میں تاحال پروڈیکشن کا سلسلہ بحال نہیں ہوسکا۔پاکستان میں الیکٹرانکس درآمد کنندگان اس وقت انتہائی پریشانی کا شکار ہیں کیونکہ چین میں نئے سال کی چھٹیوں کے بعد سے کاروباری حالات معمول پر نہیں آسکے۔ چین سے موبائل فون ہارڈ ویئر، اسکے لوازمات اور پرزے درآمد کیے جاتے ہیں۔
کراچی کی صدر موبائل مارکیٹ میں کام کرنے والے الیکٹرانکس اشیاء کے ایک بڑے درآمد کنندہ حامدولی کے مطابق ہم سپلائی کے ذخائر کے حوالے سے تاریخ کی کم ترین سطح پر پہنچ چکے ہیں۔ اس سے قبل کبھی ایسا نہیں ہوا کہ میرے پاس صرف 10 فیصد ذخائر رہ گئے ہوں۔درآمدات کی غیریقینی صورتحال کے باعث مارکیٹ میں قیمتیں بھی بڑھنے لگی ہیں۔ موبائل فونز کی ایل سی ڈی جوکہ 900 سے 1000 روپے میں باآسانی دستیاب تھی اسوقت 1800 روپے میں بھی مشکل سے مل رہی ہے۔ابتک موبائل کے لوازمات کی قیمتوں میں 30 فیصد تک ریکارڈ اضافہ ہوا ہے تاہم فی الحال ایک ماہ کا اسٹاک باقی ہے۔نیو ایشیا انٹرنیشنل الیکٹرانک اینڈ ڈیجیٹل سٹی کے نوٹیفیکیشن میں کہا گیا ہے کہ تاخیر تاجروں اور صارفین کی صحت اور زندگی کی حفاظت کو یقینی بنانے کیلیے ہے۔درآمد کنندہ حامدولی کی طرح بیشتر ڈیلرز فکرمند ہیں کہ سپلائی 22 فروری سے بحال ہونی تھی جس سے دباؤ کم ہو جاتا۔ تاہم انہیں چین میں اپنے سپلائرز کی جانب سے یہ پیغامات موصول ہو رہے ہیں کہ سپلائی غیر معینہ مدت کیلیے تاخیر کا شکار ہوسکتی ہے۔ایک اور درآمد کنندہ غلام مرتضی نے بتایا کہ انکے خیال میں اگر 6 مارچ تک بھی ہمیں سپلائی مل گئی تو یہ ہماری خوش قسمتی ہوگی۔غلام مرتضی ہر قسم کی درآمد میں سہولیات فراہم کرتے ہیں، جس میں کپڑے، زیورات اور الیکٹرانکس شامل ہیں۔ انہوں نے بتایاکہ کرونا وائرس کے خوف کی وجہ سے چین میں پیداواری یونٹس تاحال کھل نہیں سکے۔انہوں نے کہا کہ ایک فون برانڈ ایسا ہے جس کی پاکستان میں کھپت ہے وہ یہاں مکمل ختم ہوچکا ہے کیونکہ اسکے تمام اسمبلی یونٹس چین میں ہیں۔