کیلیفورنیا(این این آئی)سماجی رابطے کی سائٹ فیس بک نے کہا ہے کہ وہ اپنے مر جانے والے صارفین کے دوستوں اور رشتہ داروں کو وصول ہونے والے نوٹیفیکیشنز کے ایک عام اور پریشان کن مسئلے کو مصنوعی ذہانت کے ذریعے حل کریں گے۔وہ مرنے جانے والے لوگوں کو تقریبات پر بلانے کے یا سالگرہ کی مبارک باد دینے کے دردناک مشورے روکنا چاہتے ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق لوگوں کی پروفائل پر
ان کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے ٹرِبیوٹ کا علیحدہ حصہ ہو گا اور ان لوگوں کی ٹائم لائن ویسے ہی رہے گی جیسے انھوں نے چھوڑی تھی۔فیس بک کی چیف آپریٹنگ آفیسر شیرل سینڈبرگ نہ کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ فیس بک ایسی جگہ بن کر رہے جہاں ہمارے پیاروں کی یادیں برقرار رہیں۔فیس بک کے صارفین نے ماضی میں پریشانی کا اظہار کیا ہے جب ان کو مرے ہوئے لوگوں کے ساتھ کسی قسم کا رابطہ کرنے کی رائے دی جاتی ہے۔2009 کے بعد سے فیس بک صارفین کسی کی پروفائل کو ’میموریلائز‘ کر سکتے ہیں، جس سے کسی کے نام کے ساتھ ’ریمیمبرنگ‘ یا ان کو یاد کرنے کا سٹیٹس لگایا جاتا ہے اور ان کے دوست اس پر اپنے پیغامات چھوڑ سکتے ہیں (فیس بک کے مطابق تین کروڑ سے زائد لوگ ہر مہینے یہ کرتے ہیں)۔ایک دفعہ کوئی پروفائل یادگار بن جائے تو لوگوں کو اس کی نوٹیفیکیشنز آنا بند ہو جاتی ہیں۔ لیکن ایسے صارف جن کی پروفائل کو ابھی تک یادگار نہیں بنایا گیا، ان کا کہنا ہے کہ مصنوعی ذہانت استعمال کر کے ان کو لوگوں کی ٹائم لائن پر آنے سے روکیں گے۔ فیس بک نے اپنی ویب سائٹ پر مردہ لوگوں کے حوالے سے چند اور بھی تبدیلیوں کا اعلان کیا ہے۔ان کی پروفائل کو میموریلائز کرنے کے بعد ان پر لکھے جانے والے ٹرِبیوٹس کی ان کے ’ورثا‘ قرار دیے جانے والے لوگ جانچ پڑتال کر سکیں گے۔ یہ ایسے خصوصی فیس بک صارفین ہوں گے جن کو کسی انسان کی موت کی صورت میں ان کی پروفائل چلانے کے اختیارات دیے جائیں گے۔شیرل سینڈبرگ نے مزید سمجھاتے ہوئے کہا کہ یہ نمائندے کسی کے مرنے کے بعد ان کے ٹربیوٹس سیکشن کو معتدل کر سکیں گے، لوگوں کے نام کے ’ٹیگ‘ لگا اور ہٹا سکیں گے، اور یہ اختیار بھی رکھیں گے کہ لکھی گئی چیزوں کو کون پڑھ سکتا ہے اور کون نہیں۔18 سال سے کم عمر صارفین ایسا نمائندہ منتخب نہیں کر سکیں گے لیکن مرنے والے نابالغوں کے والدین یا سرپرست فیس بک سے اختیارات کی درخواست کر سکتے ہیں۔