فیس بک سے دوری صارفین کو خوش باش بنائے : تحقیق

2  فروری‬‮  2019

نیویارک(مانیٹرنگ ڈیسک)  فیس بک دنیا کی مقبول ترین سماجی رابطے کی ویب سائٹ ہے جس کے صارفین کی تعداد 2 ارب 30 کروڑ سے تجاوز کرچکی ہے مگر کیا اس سے کچھ عرصے کی دوری فائدہ مند ہے؟ کم از کم نیویارک یونیورسٹی اور اسٹینفورڈ یونیورسٹی کی مشترکہ تحقیق میں تو یہی دعویٰ کیا گیا ہے۔ تحقیق میں دعویٰ کیا گیا کہ فیس بک صارفین اس وقت زیادہ خوش،زندگی سے مطمئن اور

ذہنی بے چینی، ڈپریشن یا تنہائی سے کسی حد تک محفوظ ہوتے ہیں جب وہ ایک ماہ کے لیے اس سوشل نیٹ ورک سے دوری اختیار کرلیں۔ اور ہاں ان تمام فوائد کے لیے واپسی کے بعد فیس بک کا استعمال پہلے کے مقابلے میں کم کرنا بھی ضروری ہے۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ آپ تیزی سے اپنا فیس بک اکاﺅنٹ ہی ڈیلیٹ کردیں کیونکہ تحقیق میں لوگوں کی جانب سے خود رپورٹ کیے گئے ڈیٹا کو بیان کیا گیا ہے تو ایسا بھی امکان ہے کہ اس طرح کا کوئی فائدہ نہ ہو۔ یہ بھی واضح نہیں کہ اگر وقفہ زیادہ طویل ہو تو پھر کیا اثرات مرتب ہوں گے۔ اس تحقیق کو امریکی صدارتی انتخابات 2016 کے موقع پر کیا گیا تھا اور اس وقت امریکا میں سیاسی تناﺅ بہت زیادہ تھا اور لوگوں کے لیے فیس بک سے دوری اختیار کرنا زیادہ سکون دہ تھا جس سے وہ تند و تیز بحث سے بچ سکتے تھے۔ مگر ان چیزوں کے ساتھ ساتھ نتائج میں دعویٰ کیا گیا کہ اب بھی فیس بک سے دوری اختیار کرنا فائدہ پہنچا سکتا ہے۔ ویسے بھی ماضی میں مختلف تحقیقی رپورٹس میں یہ دعویٰ سامنے آچکا ہے کہ فیس بک کا زیادہ استعمال ذہنی صحت کے لیے نقصان دہ ثابت ہوتا ہے۔ اس سے ڈپریشن اور خود ترسی جیسے عارضے صارف کو نشانہ بناسکتے ہیں۔ 2017 میں امریکا کی ڈی پال یونیورسٹی کی تحقیق میں بھی بتایا گیا کہ سوشل میڈیا سائٹس جیسے فیس بک کا زیادہ استعمال دماغ کے لیے نقصان دہ ہوتا ہے۔ تحقیق کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ دماغ کے دو مختلف میکنزم اس

عادت کے نتیجے میں متاثر ہوتے ہیں جن میں سے ایک خودکار اور ردعمل کا اظہار کرتا ہے جبکہ دوسرا رویوں کو کنٹرول اور دماغی افعال کو ریگولیٹ کرتا ہے۔ یہ دوسرا نظام لوگوں کو بہتر رویے کو اپنانے اور اضطراب پر قابو پانے میں مدد دیتا ہے۔ اسی طرح امریکا کی کیلیفورنیا یونیورسٹی کی تحقیق میں ثابت ہوا کہ جو لوگ کسی المناک واقعے سے متعلق جاننے کے لیے سوشل میڈیا سائٹس کو بہت زیادہ چیک کرتے ہیں، انہیں نفسیاتی مسائل کا

سامنا دیگر افراد کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے۔ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ ان ویب سائٹ پر غلط معلومات کا پھیلنا بہت آسان ہوتا ہے جس سے بھی کسی فرد کی ذہنی صحت متاثر ہوتی ہے۔ دوسری جانب کوپن ہیگن یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں دعویٰ کیا گیا کہ فیس بک اور ٹوئٹر پر بہت زیادہ وقت گزارنا ڈپریشن کا باعث بنتا ہے اور جذباتی کیفیات متاثر ہوسکتی ہیں۔ اس تحقیق کے دوران 1100 افراد کی آن لائن عادات اور ذہنی صحت کے درمیان تعلق کا جائزہ لیا گیا۔

موضوعات:



کالم



عمران خان پر مولانا کی مہربانی


ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…