اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)ایسا لگتا ہے کہ چینی کمپنی ہیواوے کا اپنے فونز کے اشتہارات کے حوالے سے ریکارڈ کچھ زیادہ اچھا نہیں۔ ماضی میں اسے اپنے اسمارٹ فونز پی 8 اور پی 9 کے اشتہارات پر تنقید کا سامنا کرنا پڑا اور اب ایک نئے فون نووا 3 کے ساتھ بھی کچھ ایسا ہی ہورہا ہے۔ 30 سیکنڈ کے اس اشتہارات میں ایک جوڑے کو دکھایا گیا ہے جس میں مرد سیلفی لینا چاہتا ہے۔
مگر خاتون نے میک اپ نہیں کیا ہوتا تو وہ اس کے لیے تیار نہیں ہوتی، مگر یہاں نووا تھری اور اس کا بیوٹی فیچر کام کرتا ہے۔ ہیواوے نے پہلی بار ایپل کو پیچھے چھوڑ دیا یعنی چہرہ میک اپ کیا ہوگا لگتا ہے اور اچھی سیلفی بن جاتی ہے۔ بظاہر تو اس میں کچھ برا نہیں مگر اس وقت ہیواوے کو مشکل کا سامنا ہوا جب اس اشتہار میں کام کرنے والی ماڈل سارہ Elshamy نے اس اشتہار کی عکسبندی کے پیچھے کی چند تصاویر کو اپنے انسٹاگرام پیج پر شیئرکیا۔ اور ان تصاویر سے معلوم ہوا کہ یہ بہترین سیلفی درحقیقت ایک بہت اچھے اور بڑے ڈی ایس ایل آر کیمرے کا کمال تھی اور اس میں نووا 3 سے نہیں لی گئی تھی۔ اس تصویر کو بعد ازاں ڈیلیٹ کردیا گیا مگر انٹرنیٹ صارفین نے اسے محفوظ کرلیا، جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ مرد نے سیلفی کے لیے ہاتھ تو آگے بڑھایا ہوا ہے مگر اس نے کچھ تھاما ہوا نہیں۔ اگرچہ ہیواوے نے واضح طور پر کبھی اشتہار میں نہیں کہا کہ اسے اسمارٹ فون سے بنایا گیا ہے مگر پھر بھی یہ دانستہ طور پر صارفین کو گمراہ کرنے کی کوشش ہے۔ ہیواوے کے آئی فون سے بھی مہنگے فونز متعارف اور اس کے ساتھ ساتھ کمپنی کے لیے شرمندگی کا باعث بھی ہے۔ اب تک اس حوالے سے ہیواوے نے کوئی بیان جاری نہیں کیا مگر ماضی میں پی 9 والے اشتہار پر تنقید کے بعد کمپنی نے کہا تھا کہ کہ اس کا ارادہ کمیونٹی کو متاثر کرنا تھا۔