اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)واٹس ایپ کا استعمال دنیا بھر میں ڈیڑھ ارب سے زائد افراد کرتے ہیں اور اس پلیٹ فارم سے روزانہ اربوں پیغامات بھیجے جاتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اب فیس بک کی زیرملکیت اس اپلیکشن نے افواہوں اور جعلی افواہوں کو پھیلنے سے روکنے کے لیے ایک نیا فیچر متعارف کرایا ہے جو لوگوں کو ایسے پیغامات کے بارے میں آگاہ کرے گا جو ان کے کانٹیکٹس کی جانب سے فارورڈ کیا جائے گا۔
اس فیچر کو متعارف کرانے کا فیصلہ واٹس ایپ سے بھارت میں افواہوں کے پھیلنے سے ہونے والی ہلاکتوں کی وجہ سے کیا گیا۔ واٹس ایپ کا نیا فیچر جو ‘خطرناک’ پیغامات سے الرٹ کرے گایہی وجہ ہے کہ واٹس ایپ نے اپنے پلیٹ فارم سے غلط معلومات پھیلانے کے عمل کی روک تھام کے لیے فارورڈ میسج کی شناخت کے لیے ایک لیبل متعارف کرایا ہے۔بنیادی طور پر ایسا پیغام جو کوئی صارف خود کمپوز کیے بغیر بھیجے گا، اس کے ٹاپ پر فارورڈڈ لکھا نظر آئے گا۔بھارت میں واٹس ایپ کو افواہوں پھیلانے کے لیے استعمال کیا گیا، جس سے کئی علاقوں میں ہلاکتیں بھی ہوئیں، جس پر بھارتی حکومت کی جانب سے میسجنگ پلیٹ فارم کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اس مسئلے پر قابو پانے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ویسے تو واٹس ایپ کی جانب سے فوری طور پر اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے یہ اقدام کیا گیا ہے، تاہم یہ نیا فیچر ہوسکتا ہے کہ اتنا کارآمد ثابت نہ ہو۔یعنی بیشتر افراد اس بات پر غور ہی نہیں کریں گے کہ یہ پیغام کسی فرد نے خود ٹائپ نہیں کیا بلکہ فارورڈ کیا ہے اور اس لیے اس کی صداقت پر یقین کرنا مشکل ہے۔تاہم واٹس ایپ کے لیے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ اس کی سروس اینڈ ٹو اینڈ انکرپٹ ہے اور کمپنی کسی بھی پیغام کو پڑھنے اور اسے روکنے کے قابل نہیں۔تاہم کمپنی کو توقع ہے کہ اس نئے فیچر سے لوگوں میں شعور اجاگر ہوگا اور وہ سمجھیں گے کہ افواہوں پر مبنی پیغامات حقیقت پر مبنی نہیں۔اس فیچر سے قبل جو پیغامات فارورڈ کیے جاتے تھے۔
وہ بالکل ایسے ہی نظر آتے تھے جیسے کسی فرد نے خود انہیں تحریر کیا ہو، جس کی وجہ سے ان پر یقین کرنا زیادہ آسان ہوتا تھا۔ واٹس ایپ کے اس کارآمد مگر خفیہ فیچر کا علم ہوا؟یہ نیا فیچر دنیا بھر کے لیے متعارف کرایا گیا ہے اور اس کے لیے واٹس ایپ کو اپ ڈیٹ کرنا ضروری ہے یا کچھ دنوں میں ہر ایک کے پاس دستیاب ہوگا۔واٹس ایپ نے بھی اپنے ایک بلاگ پوسٹ میں اس فیچر کو متعارف کراتے ہوئے کہا ‘ ہم چاہتے ہیں۔ لوگ کسی پیغام کو فارورڈ کرتے ہوئے۔
اس کے بارے میں سوچیں۔ اسے آگے بھیجنا ٹھیک ہے یا نہیں’۔کمپنی کے مطابق لوگ کسی بھی اسپام یا مشتبہ پیغام پر رپورٹ کرسکتے ہیں تاکہ اس کو مزید آگے پھیلنے سے روکا جاسکے۔کمپنی کا دعویٰ تھا کہ افواہوں کو پھیلنے سے روکنے کے ساتھ ساتھ یہ فیچر لوگوں کے درمیان بات چیت کو بھی آسان بنائے گا۔بیان کے مطابق ‘ اب لوگوں کے لیے جاننا آسان ہوگا کہ ان کے دوست یا رشتے دار نے کوئی پیغام خود تحریر کیا ہے یا وہ کسی اور کے پیغام کو آپ کی جانب بھیج رہا ہے’۔